روس یوکرائن میں جنگ بندی کے لیے مدد کرے، جرمن چانسلر
10 مئی 2015جرمن چانسلر انگیلا میرکل دوسری عالمی جنگ میں ہلاک ہونے والے سویت فوجیوں کے اعزاز میں ہونے والی ایک یادگاری تقریب میں شرکت کے لیے اتوار کے روز ماسکو پہنچی تھیں۔ روسی دارالحکومت ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’جرمنی کی چانسلر کے طور پر میں جنگ کے ان لاکھوں متاثرین کے سامنے سرنگوں ہوتی ہوں، جس جنگ کو نازی جرمنی نے شروع کیا تھا۔‘‘
حالیہ چند مہینوں میں جرمن چانسلر نے مشرقی یوکرائن کے معاملے میں ہونے والے مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے بعد جرمن چانسلر کا کہنا تھا، ’’بدقسمی سے مشرقی یوکرائن میں ابھی تک جنگ بندی نہیں ہو سکی ہے۔‘‘
جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں ہے کہ روس نواز باغی متعدد مرتبہ منسک جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکے ہیں اور یہ معلومات انہیں آزاد ذرائع سے حاصل ہوئی ہیں۔ ’’ہمیں امید تھی کہ ہم جنگ بندی پر متفق ہو چکے ہیں اور ایسا ہی ہوگا، لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔‘‘
فروری میں جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر کی ثالثی کی کوششوں سے یوکرائن حکومت اور مشرقی یوکرائن میں لڑنے والے باغیوں کے مابین ایک امن معاہدہ طے پا گیا تھا لیکن اس کی دونوں جانب سے متعدد مرتبہ خلاف ورزی کی جا چکی ہے۔
میرکل کا کہنا تھا کہ مشرقی یوکرائن میں انسانی صورت حال اب بھی سنگین ہے اور قیدیوں کے تبادلے کا مرحلہ بھی مکمل طور پر اختتام پذیر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ رہنماؤں کو صورت حال میں بہتری لانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس کے حالیہ اقدامات کی وجہ سے روس اور جرمن کے مابین پائے جانے والے اعتماد کو دھچکا پہنچا ہے۔ چانسلر کے مطابق اختلافات کے باوجود روس اور جرمنی کو مذاکرات کا راستہ اپناتے ہوئے سفارتی کوششیں جاری رکھنی چاہییں اور مسائل کا پرامن حل تلاش کرنا چاہیے۔
روسی صدر پوٹن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وہ اور جرمن چانسلر یوکرائنی صورت حال کو دو مختلف نظریوں سے دیکھ رہے ہیں لیکن وہاں زمینی صورت حال میں تبدیلی ضرور آئی ہے: ’’ہاں، مختلف واقعات سے متعلق ہمارا نقطہ نظر مختلف ہے۔ میری نظر میں مشکلات تو حائل ہیں لیکن منسک معاہدے پر بھی بتدریج عمل ہو رہا ہے۔‘‘
پوٹن کا کہنا تھا کہ تمام تر مشکلات کے باوجود مشرقی یوکرائن پہلے سے پرامن ہے۔ پوٹن کے مطابق وہ اس معاملے میں جرمن چانسلر سے متفق ہیں کہ منسک امن معاہدے کے علاوہ کوئی دوسرا حل موجود نہیں ہے اور اس پر مکمل عمل درآمد ممکن بنایا جانا چاہیے۔