دہشت گردی کے خلاف جنگ، صدر زرداری کے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو
30 مارچ 2009
اسی تناظر میں صدر آصف علی زرداری نے نجی ٹی وی چینلز کے چیدہ چیدہ صحافیوں کے ساتھ ایک طویل گفتگو میں یہ واضح کیا ہے کہ ان کے خیال میں ڈرون حملے کسی حد تک سود مند ہونے کے ساتھ ساتھ خاصے نقصان دہ بھی ثابت ہو رہے ہیں کیونکہ القاعدہ کے ساتھ ساتھ ان حملوں میں پاکستان کے عام شہری بھی نشانہ بنتے ہیں جس کے باعث حکومت اور امریکہ کے خلاف جذبات بھڑکتے ہیں۔
صدر کا کہنا تھا کہ بلا شبہ ایسے حملوں سے پاکستان کی خودمختاری کا معاملہ بھی اٹھتا ہے اور اسی لئے اس حوالے سے امریکی فوجی قیادت کے ساتھ بھی مسلسل صلاح مشورے کا سلسلہ جاری ہے ۔اس موضوع پر متعدد سوالات کے جواب میں صدر نے کہا کہ پاکستان کی علاقائی حاکمیت اور خود مختاری ایسے حساس معاملے ہی کی پیش نظر انہوں نے امریکی حکام سے بغیر پائلٹ طیاروں کی درخواست کی ہے تا کہ انہیں سوات اور فاٹا ایسے دشوار گزار علاقوں میں پولیسنگ یعنی نگرانی اور مشتبہ افراد کے خلاف آپریشنزکے لئے استعمال کیا جا سکے۔
صدر زرداری کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان کو ایک انتہائی پرعزم انتہاء پسند اقلیت کا سامنا ہے اور اسے قومی اتحاد اور بین الاقوامی تعاون کے ہی ذریعے شکست دی جا سکتی ہے۔ صدر کا دعویٰ تھا کہ پاکستان کے مسلسل اصرار کے نتیجے میں امریکی حکومت نے اب ڈرون طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کی فراہمی کے لئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی ہے اور انہیں امید ہے کہ جلد ہی اس حوالے سے مثبت پیش رفت ہو گی۔
خیال رہے کہ فوج کے سربراہ جنرل اشفاق کیانی اور سابقہ ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز احمد شجاع پاشا نے متعدد مواقع پر اس شکایت کا اظہار کیا کہ امریکہ بداعتمادی کے باعث پاکستان کو شورش زدہ علاقوں میں طالبان اور القاعدہ سے نمٹنے کے لئے ضرور ی تکنیکی امداد فراہم کرنے سے گریز کر رہا ہے۔