دہشت گردی کی مالی معاونت، حافظ سعید کو ساڑھے پانچ سال قید
12 فروری 2020بدھ کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے منی لانڈرنگ کے ساتھ ساتھ کالعدم تنظیم چلانے پر حافظ سعید کو سزائے قید سنا دی۔
فیصلے کے مطابق حافظ سعید اور ان کے ساتھی ظفر اقبال پر دہشت گردی کے لیے رقوم جمع کرنے اور ایک کالعدم تنظیم کے ارکان ہونے کے الزامات ثابت ہو گئے تھے۔
عدالت نے لاہور اور گوجرانوالہ میں درج مقدمات میں ان ملزمان کو الگ الگ ساڑھے پانچ برس قید کی سزا سنائی جبکہ ان کو پندرہ پندرہ ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔
حافظ سعید کو یہ سزا ایک ایسے وقت پر سنائی گئی ہے، جب اگلے ہفتے پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا ایک اہم اجلاس ہونے والا ہے۔ اس اجلاس میں پاکستان کے آئندہ 'گرے لسٹ' میں رکھے یا نہ رکھے جانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا پاکستان پر دباؤ رہا ہے کہ وہ حافظ سعید جیسی شخصیات کے خلاف کارروائی کریں۔ پاکستان نے ماضی میں بھی کئی بار عالمی دباؤ کے تناظر میں حافظ سعید کو گرفتار تو کیا تھا لیکن بعد میں ہر بار متعلقہ اداروں نے انہیں عدم ثبوت کی بنا پر رہا کر دیا تھا۔
پنجاب میں انسدادِ دہشت گردی کے محکمے (سی ٹی ڈی) نے انہیں پچھلے سال 17 جولائی کو گوجرانوالہ سے گرفتار کیا تھا۔
سی ٹی ڈی پنجاب کے مطابق، ''ان تنظیموں نے دہشت گردی کے لیے جمع کیے جانے والے فنڈز سے اثاثے بنائے اور پھر ان سے دہشت گردی کے لیے مزید رقوم جمع کیں۔''