دنیا کے سب سے بڑے آزاد تجارتی خطوں میں سے ایک، ڈیل طے پا گئی
7 دسمبر 2024لاطینی امریکی ملک یوروگوائے میں مونٹے ویڈیو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ قریب 25 برسوں سے زیر و بم سے عبارت کئی ادوار میں جاری رہنے والے ان تجارتی مذاکرات میں مقامی وقت کے مطابق جمعہ چھ دسمبر کو بالآخر فریقین کے مابین ایک آزاد تجارتی معاہدے پر اتفاق رائے ہو گیا۔
ڈبلیو ٹی او کا یورپی یونین تنازع میں بھارت کے خلاف فیصلہ
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق مونٹے ویڈیو میں یہ سنگ میل معاہدہ یورپی یونین اور لاطینی امریکی تجارتی اتحاد مرکوسر (Mercosur) کے نمائندہ ممالک کے طور پر برازیل، ارجنٹائن اور تین دیگر جنوبی امریکی ریاستوں کے مابین طے پایا۔
دوسری طرف فرانس نے، جو یورپی یونین کے رکن بڑے ممالک میں سے ایک ہے، اس معاہدے سے اختلاف کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس 'متنازعہ‘ معاہدے کو کامیاب ہونے سے روکنے کی پوری کوشش کرے گا۔
معاہدہ نافذ العمل ہوا تو کیا ہو گا؟
یہ یورپی جنوبی امریکی معاہدہ ابھی سیاسی سطح پر طے پایا ہے اور اس کی توثیق ابھی باقی ہے۔ لیکن لازمی توثیق کے بعد اس فری ٹریڈ ڈیل پر عمل درآمد کی صورت میں ایک ایسا نیا آزاد تجاری خطہ وجود میں آ جائے گا، جو دنیا کے سب سے بڑے فری ٹریڈ زونز میں سے ایک ہو گا۔
چین نے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی شراکت داری میں امریکا کو پیچھے چھوڑ دیا
دو براعظموں میں پھیلی ہوئی یہ نئی اقتصادی منڈی 780 ملین انسانوں پر مشتمل ہو گی اور اس کا حجم دنیا کی مجموعی اقتصادی پیداوار کے تقریباﹰ ایک چوتھائی کے برابر ہو گا۔
اس کے علاوہ اس معاہدے کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہو گا کہ برسلز میں یورپی یونین کے سیاسی رہنماؤں کے مطابق اس کی وجہ سے مجموعی طور پر ہر سال 4.26 بلین امریکی ڈالر کے برابر تجارتی محصولات کی بچت بھی ہو سکے گی، جو دونوں براعظموں کے پیداواری اور تجارتی اداروں کے لیے ایک بہت بڑی پیش رفت ہو گی۔
سرخ فیتے کا خاتمہ
اس ٹریڈ ڈیل کے حامیوں کے مطابق اس معاہدے کی وجہ سے یورپی یونین کے رکن ممالک اور لاطینی امریکی ریاستوں کے مابین تجاری روابط میں اس سرخ فیتے کا بھی بہت زیادہ حد تک خاتمہ کیا جا سکے گا، جو دوطرفہ تجارت میں تاخیر کا باعث بنتا ہے۔
اس ڈیل کے تحت جن تجارتی مصنوعات پر محصولات بالکل ختم ہو جائیں گے، ان میں مثال کے طور پر اطالوی وائن، ارجنٹائن کے بیف اسٹیکس، برازیل کے مالٹے اور جرمنی کی فوکس ویگن گاڑیوں جیسی لاتعداد تجارتی برآمدات شامل ہوں گی۔
یورپی یونین اور جاپان کا سب سے بڑا آزاد عالمی تجارتی زون
یورپ میں اس معاہدے پر تنقید کرنے والے ممالک میں فرانس، نیدرلینڈز اور ان کی طرح کی ایسی دیگر ریاستیں شامل ہیں، جن کے ہاں ڈیری مصنوعات اور بیف کی پیداوار بہت زیادہ ہوتی ہے اور جن کو خدشہ ہے کہ اس معاہدے سے ان کے ہاں مقامی کسانوں کو غیر صحت مندانہ کاروباری مقابلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یورپی کمیشن کی صدر کا موقف
اس معاہدے کے لیے یورپی لاطینی امریکی سمٹ کی میزبانی یوروگوائے نے کی، جہاں مونٹے ویڈیو میں اتفاق رائے ہو جانے کے بعد یورپی یونین کے کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین نے کہا، ''ایک ایسے دور میں جب اقتصادی حفاظت پسندی بڑھ رہی ہے، یہ معاہدہ حقیقتاﹰ ایک تاریخی سنگ میل ہے۔‘‘
جرمن مصنوعات کے لیے امریکہ سب سے بڑی برآمدی منڈی
فان ڈیر لاین نے کہا، ''میں جانتی ہوں کہ اس ڈیل کے حوالے سے اس کی مخالف سمت میں چلنے والی ہوائیں بہت تیز ہیں، تاہم یہ معاہدہ (تجارتی دھڑے بندیوں اور ٹریڈ پروٹیکشنزم کے خلاف) ہماری طرف سے ایک واضح جواب ہے۔‘‘
یورپی کمیشن کی خاتون صدر نے یہ موقف واضح طور پر نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے تناظر میں اختیار کیا، جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ بین الاقوامی تجارتی سطح پر امریکی کارکنوں اور امریکی مصنوعات کی حفاظت کا پختہ عزم لیے ہوئے ہیں۔
ٹرمپ کی میکسیکو اور چین پر بھاری محصولات نافذ کرنے کی دھمکی
یورپی یونین اور مرکوسر کے مابین اس تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات کا آغاز 1999ء میں ریو ڈی جنیرو میں منعقدہ لاطینی امریکی تجارتی اتحاد کے سربراہی اجلاس کے دوران ہوا تھا۔
م م / ا ا (اے پی، اے ایف پی)