1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کے بہترین ٹیچر کا پرائز: امریکی خاتون استاد کے نام

عابد حسین16 مارچ 2015

خلیجی ریاست دبئی میں منعقدہ ایک بین الاقوامی تقریب میں گلوبل ٹیچر پرائز امریکی ریاست مین کے ایک گاؤں میں قائم ایک اسکول کی ٹیچر نینسی ایٹویل کو دیا گیا ہے۔ ایٹویل گزشتہ بیالیس برسوں سے ٹیچنگ کے پروفیشن سے وابستہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ErUb
نینسی ایٹویل پرائز حاصل کرنے کے بعد، بل کلنٹن اور دبئی کے حکمران کے ہمراہتصویر: picture-alliance/AP Photo/Kamran Jebreili

گلوبل ٹیچر پرائز کی مالیت دس لاکھ ڈالر ہے۔ گزشتہ رات دُبئی میں منعقدہ ایک تقریب میں امریکی ٹیچر نینسی ایٹویل کو اس انعام سے نوازا گیا۔ اِس تقریب میں کئی مشہور شخصیات شریک ہوئیں، جن میں خاص طور پر سابق امریکی صدر بِل کلنٹن بھی شامل تھے۔ نینسی ایٹویل نے انعام وصول کرنے کے بعد ساری رقم اپنے اسکول کو عطیہ کر دی۔ وہ گزشتہ بیالیس برس سے طلبا اور اساتذہ کی تربیت کے لیے لٹریچر تخلیق کرنے اور تربیت دینے میں مصروف ہیں۔ ٹیچنگ لٹریچر کے حوالے سے وہ نو کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں۔

Nancie Atwell Global Teacher Prize Dubai Arabische Emirate
نینسی ایٹویلتصویر: picture-alliance/AP Photo/Kamran Jebreili

امریکی ریاست مین کے ایک گاؤں ایجی کومب میں نینسی ایٹویل کا سینٹر فار ٹیچنگ اینڈ لرننگ قائم ہے۔ انہوں نے یہ مرکز سن 1990 میں قائم کیا تھا۔ ایٹویل کے اسکول میں اساتذہ کی تربیت کے ساتھ ساتھ بچوں کے لیے تعلیم کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اُن کے اسکول کا دعویٰ ہے کہ جو طالبِ علم وہاں سے فارغ ہوئے ہیں، اُن میں سے 97 فیصد یونیورسٹی سطح کی تعلیم حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

نینسی اپنے اسکول میں دنیا بھر سے صرف 127 طلبا کو منتخب کرتی ہیں۔ داخلے کی درخواستیں تقریباً تیرہ سو کے قریب ہوتی ہیں۔ اسکول کے ہر کلاس روم کی اپنی لائبریری ہے۔ طلبا اور ٹیچروں کو نصاب کے علاوہ دوسری کتب پڑھنے کی خاص ترغیب دی جاتی ہے۔ اِس مرکز میں ٹیچرز کو پڑھانے کے جدید طریقوں سے بھی روشناس کروایا جاتا ہے تاکہ وہ جب کلاس روم میں جائیں تو اپنے شاگردوں کو تعلیم اور علم بہتر انداز میں دے سکیں۔ نینسی ایٹول ٹیچنگ کے پیشے میں اختراعات اور جدید تبدیلیوں کے لیے اُس وقت سے کوشاں ہیں، جب انہوں نے بیالس سال قبل اِس پیشے کو اپنایا تھا۔

03.2015 ZDF Wüstenträume - Dubai - Das Übermorgenland 2
گلوبل ٹیچر پرائز کی تقریب دبئی میں منعقد کی گئی تھیتصویر: ZDF / Dietmar Ossenberg

دبئی منعقدہ تقریب میں نینسی ایٹویل نے پہلا گلوبل ٹیچر پرائز وصول کرنے کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برسوں سے جس پروفیشن کے ساتھ وہ وابستہ ہیں، اِس پرائز نے اُس کی کامیابی پر تصدیق کی مہر ثبت کر دی ہے۔ ایٹویل کے مطابق یہ انعام اُس وقت کا بھی اعتراف ہے، جو انہوں نے کلاس روم میں بچوں کے ساتھ گزارا ہے۔

گلوبل ٹیچر پرائز دبئی میں ایک غیر سرکاری تنظیم وارکی فاؤنڈیشن کی جانب سے دیا گیا ہے اور کامیاب ٹیچر کے نام کا اعلان وارکی فاؤنڈیش کو قائم کرنے والے سنی وارکی نے کیا، جو بھارتی ریاست کیرالا سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک بین الاقوامی اسکول چین کے مالک ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ٹیچروں کی خدمات کے اعتراف میں یہ پرائز ایک طرح سے اساتذہ کے لیے نوبل انعام کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔ وارکی فاؤنڈیشن کے اعزازی چیئرمین سابق امریکی صدر بل کلنٹن ہیں۔

دنیا بھر سے مختلف ٹیچروں کی نامزدگیوں کی جانچ پڑتال ماہرین کی ایک کمیٹی نے کی تھی اور اُن میں سے ابتدائی طور پر چالیس ٹیچروں کو منتخب کیا گیا۔ پھر گلوبل ٹیچر پرائز کے لیے مقرر کردہ پرائز کمیٹی نے دس ٹیچروں کی سلیکشن کی۔ پرائز حاصل کرنے والے ٹیچر کا نام سنی وارکی کی قیادت میں ایک کمیٹی نے کیا۔ دس ٹیچروں میں نینسی ایٹویل کے علاوہ بھارت سے کرن بیر سیٹھی، افغانستان سے عزیز اللہ روئش، ہیٹی سے گئے ایٹینی، کینیا کی جاکوا کہورا، امریکی ریاست میساچوسٹس سے ناؤمی وولین، کمبوڈیا کی پھالا نیانگ، امریکی شہر نیویارک کے اسٹیفن رِٹز، ملائیشیا کے مدن جیت سنگھ اور برطانیہ سے رچرڈ اسپینسر شامل تھے۔ حتمی پرائز سے قبل تمام دس استادوں کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی گئی۔ ابتدائی چالیس ٹیچروں میں اردن سے دو اور مراکش سے ایک ٹیچر شامل تھا۔