1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کی نصف سے زائد جھیلیں خشک ہو رہی ہیں

19 مئی 2023

محققین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ اور انسانوں کے استعمال کی وجہ سے دنیا بھر کی جھیلوں میں پانی کم ہوتا جا رہا ہے۔ جمعرات کو شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق دنیا کی نصف سے زائد جھیلیں سکڑ گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4RYl2
Südafrika, Kapstadt | Dürre (2018)
تصویر: AP/picture alliance

ایک بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم نے اپنی تحقیق کے نتائج کو جریدہ 'سائنس' میں شائع کیا ہے۔ اس تحقیقات میں پایا گیا کہ گلوبل وارمنگ اور انسانوں کی بلا روک ٹوک سرگرمیاں دنیا بھر میں جھیلوں کے خشکی سے دوچار ہونے کی اہم وجہ ہے۔

زمین کا تقریباً 87 فیصد میٹھا پانی قدرتی جھیلوں اور آبی ذخائر میں پایا جاتا ہے جب کہ زیر زمین کا صرف تین فیصد پانی میٹھا ہوتا ہے۔

پانی زندگی ہے، اس کی قدر کیجیے

رپورٹ میں پانی کے نظم و نسق کے سلسلے میں مناسب حل تلاش کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔

تحقیقات کے چند اہم نتائج

یونیورسٹی آف کولوراڈو میں ہائیڈرولوجسٹ فینگ فانگ یاو کی سربراہی میں کی گئی تحقیقات کے مطابق 1990کی دہائی کے اوائل سے دنیا کی بڑی جھیلیں اور آبی ذخائر سکڑچکے تھے۔

ماحولیاتی تبدیلیاں کیسے آبی دائرہ بدل رہی ہیں؟

ماہرین پر مشتمل ٹیم کا کہنا ہے کہ دنیا کے میٹھے پانی کے کچھ اہم ذرائع میں تقریباً تین دہائیوں سے سالانہ لگ بھگ 22 گیگا ٹن کی مجموعی شرح سے پانی ختم ہوتا جارہا ہے۔

یاو کا کہنا تھا،" اس میں آدھے سے زیادہ کمی یا ختم ہونے کی بنیادی وجہ انسانوں کے ذریعہ اس کا استعمال یا آب وہوا میں گرمی میں اضافہ ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ گرمی میں اضافے نے جھیلوں میں پانی کے کم ہونے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

محققین نے یہ بھی پایا کہ بارش اور پانی کے بہاو میں تبدیلی،تلچھٹ اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے جھیلوں کی سطح آب میں عالمی سطح پر کمی واقع ہوئی ہے۔

تقریباً 30 سال کے اعدادو شمار کی بنیاد پر رپورٹ

تحقیقاتی ٹیم نے دنیا کی تقریباً 2000 جھیلوں اور دیگر آبی ذخائر میں پانی کی سطح میں تبدیلی کی پیمائش کی اور اس کے لیے 1992 اور 2020کے درمیان یکجا کیے گئے سیٹلائٹ پر مبنی اعداد و شمار کا استعمال کیا۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ کی میاڈ نامی جھیل پچھلے 28برس کے دوران اپنے تقریباً دو تہائی پانی سے محروم ہوچکی ہے۔

اس تحقیقات میں یہ بھی پتہ چلا کہ غیر پائیدار انسانی استعمال کی وجہ سے وسطی ایشیا میں بحیرہ ارال اور مشرق وسطیٰ میں بحیرہ مردار سمیت جھیلیں خشک ہوتی جارہی ہیں۔

افغانستان، مصر اور منگولیا میں جھیلیں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی زد میں آگئی ہیں اور اس کے سبب بخارات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب بیماریوں میں بھی زبردست اضافہ

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتائج سے بچنے کے لیے گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنا ضروری ہے۔ خیال رہے کہ دنیا اس وقت تقریباً 1.1ڈگری سیلسیئس کی شرح سے گرم ہورہی ہے۔

جھیلیں بحال کرنے والا ماحولیاتی ہیرو

ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، روئٹرز)