دنیا بھر میں جشن نو روز کی رنگا رنگ تقریبات
نو روز کا شمار دنیا کے قدیم ترین تہواروں میں ہوتا ہے۔ دنیا بھر کے تین سو ملین سے زیادہ انسان یہ جشن مناتے ہیں۔ نو روز کے ساتھ ہی نہ صرف موسم بہار کا آغاز ہوتا ہے بلکہ ایرانی شمسی کیلنڈر میں بھی نیا سال شروع ہو جاتا ہے۔
ایران سے لے کر مغربی چین تک
عالمی ثقافتی ادارے یونیسکو نے 2009ء میں نو روز کو انسانی تہذیب کے قدیم ترین تہواروں میں سے ایک ہونے کی وجہ سے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کر لیا تھا۔ بیس اور اکیس مارچ کو، جب دن اور رات برابر ہو جاتے ہیں، مشرقِ قریب کے ملکوں کے ساتھ ساتھ مغربی چین کے ایغور نسل کے افراد بھی یہ تہوار مناتے ہیں۔ اقوام کو متحد کرنے والے اس تہوار کو اقوام متحدہ کی جانب سے بھی رقص و موسیقی کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
آگ کا تہوار
ایران میں نو روز کی تاریخ اس ملک کے اسلامی تشخص سے کہیں پہلے کے زمانوں تک پھیلی ہوئی ہے۔ اسلامی جمہوریہٴ ایران کے حکمران محض بادل نخواستہ ہی اس تہوار کو برداشت کرتے ہیں اور تمام تر کوششوں کے باوجود اس کے منائے جانے کو روک نہیں سکے۔ اس تہوار سے ایک شام پہلے ایران کی گلیوں میں آگ کا اس طرح کا کھیل بہت مقبول ہے، جو حکمرانوں کو خاص طور پر ناپسند ہے۔
صفائیاں، تہوار کے لیے تیاریاں
گھروں میں صفائیاں اور موسمِ بہار ایک دوسرے کا لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔ جہاں جرمنی میں بہار کا موسم شروع ہونے پر لوگ اپنی کھڑکیوں کے شیشے صاف کرتے ہیں، وہاں ایران میں لوگ اپنے قالینوں کو ہوا لگواتے ہیں۔
’ھفت سِین‘، نو روز کی مرکزی رسم
خاص طور پر ایران میں لیکن ہمسایہ ا فغانستان میں بھی ’ھفت سِین‘ جشن نو روز کا لازمی حصہ ہے، جس میں حرف ’سِین‘ سے شروع ہونے والی سات اَشیاء کی مدد سے کھانے کی میز سجائی جاتی ہے۔ یہ اَشیاء نئے سال کے حوالے سے علامتی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔
سات مرتبہ خوش قسمتی
یہ سات اَشیاء ہیں، سکّہ (دولت کی علامت)، سیب (صحت کی علامت)، سماق (مصالحہ: زندگی کا ذائقہ)، سنبل (دوستی کی علامت)، سر (لہسن: تحفظ کی علامت)، سنجید (انگورکی طرح کا پھل: زندگی کا بیج)، سرکہ (مسرت اور خوشی کی علامت) اور سمانُو (سات قسم کے اناج کے بیجوں کو ملا کر بنایا جانے والا آمیزہ)۔
سمانُو
میٹھا آمیزہ ’سمانُو‘ تازہ تازہ پھوٹتی گندم سے تیار کیا جاتا ہے اور اسے اکیلے یا پھر روٹی کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ نو روز کے تمام بازاروں میں یہ آمیزہ لازمی طور پر فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگ سمانُو کو بھی نو روز کی تیاریوں کا ایک حصہ سمجھتے ہیں اور اس آمیزے کو خصوصی اہتمام کے ساتھ گھر پر تیار کرتے ہیں۔
رنگا رنگ انڈے
وقت کے ساتھ ساتھ مختلف رنگوں سے پینٹ کیے گئے انڈے بھی نو روز کے جشن کا لازمی حصہ بن چکے ہیں حالانکہ انڈے کے لیے فارسی زبان کا لفظ حرف ’سین‘ سے شروع نہیں ہوتا۔ انڈے بارآوری کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ ان رنگ برنگے انڈوں کے حوالے سے دیکھا جائے تو نو روز کا تہوار مغربی دنیا کے تہوار ایسٹر سے کافی مِلتا جُلتا ہے۔
بڑے سائز کے انڈوں سے سجا تہران
اس سال ایرانی دارالحکومت تہران میں ان بڑے سائز کے انڈوں کو دیکھا جا سکتا ہے، جنہیں نو روز کی مناسبت سے پینٹ کیا گیا ہے اور ان کی مدد سے شہر کی سڑکوں کو سجایا گیا ہے۔ تہران کے چند ایک چوک ایسے بھی ہیں، جہاں بڑی بڑی میزوں پر ’ھفت سِین‘ کی اَشیاء سجائی گئی ہیں۔
خوش بختی لانے والی نئی چیزیں
گزشتہ صدی کے آغاز سے ’ھفت سِین‘ کی میزوں پر کئی نئی چیزیں بھی نظر آنے لگی ہیں مثلاً سنہری مچھلیاں، جو خوش بختسی کی علامت سمجھی جاتی ہیں اور توقع کی جاتی ہے کہ یہ انسانوں کے لیے نئے سال میں خوشی اور کامیابی لے کر آئیں گی۔
بہار کی آمد کا پیغام لانے والا قاصد
’حاجی فیروز‘ کو ایران میں بہار کی آمد کا پیغام لانے والا روایتی قاصد گردانا جاتا ہے۔ رقص و موسیقی اور نغمات کے ذریعے یہ نو روز کی خوشیوں کا پیغام لاتا ہے۔ ’حاجی فیروز‘ کا سرخ ملبوس حرارت اور مسرت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ یہ کردار بھی مغربی دُنیا کے کرسمس کے دنوں کے کردار سانتا کلاز سے کافی ملتا جلتا ہے۔
مختلف اقوام کا تہوار
نو روز ایک رنگا رنگ تہوار ہے، جسے دنیا بھر کے تیس کروڑ سے زیادہ انسان مناتے ہیں۔ یہ تہوار ایران کے ساتھ ساتھ افغانستان، ترکی اور شام کے ساتھ ساتھ وسطی ایشیائی ممالک تاجکستان (اس تصویر میں)، ترکمانستان، آذربائیجان اور کرغیزستان میں بھی منایا جاتا ہے، جہاں کھلے عام چوراہوں پر رقص و موسیقی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
نو روز کا جشن وائٹ ہاؤس میں
نو روز اور ’ھفت سِین‘ کی کوئی حدود نہیں ہیں۔ گزشتہ سال امریکا کی خاتونِ اوّل مِشیل اوباما نے نو روز کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں دعوت کا اہتمام کیا تھا۔ اس دعوت میں ’ھفت سِین‘ کا ہونا بھی لازمی ٹھہرا تھا۔ اس بات کا امکان کم ہی ہے کہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی نو روز کے موقع پر کسی جشن کا اہتمام کریں گے۔