دریائے ایورو، مہاجرین کے لیے موت کی گزرگاہ
ترکی اور یونان کے درمیان دریائے ایورو پار کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے ہزاروں مہاجرین اس دریا میں ڈوب کر ہلاک ہوئے ہیں۔ ڈی ڈبلیو کی ماریانہ کراکولاکی نے الیگزندرو پولی میں مہاجرین کے ایک مردہ خانے کا دورہ کیا۔
خطرناک گزرگاہ
دریائے ایورو ترکی اور یونان کے درمیان وہ خطرناک گزرگاہ ہے جسے برسوں سے ہزارہا تارکین وطن نے یورپ پہنچنے کی خواہش میں عبور کرتے ہوئے اپنی جانیں گنوا دیں۔ اس حوالے سے یہ بدنام ترین گزرگاہ بھی ہے۔
مردہ خانہ
رواں برس اب تک ترک یونان سرحد پر اس دریا سے انتیس افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ مرنے والے مہاجرین کی بڑھتی تعداد کے باعث فلاحی تنظیم ریڈ کراس نے ایک سرد خانہ عطیے میں دیا ہے۔ اس مردہ خانے میں فی الحال پندرہ لاشیں موجود ہیں۔ دریا سے ملنے والی آخری لاش ایک پندرہ سالہ لڑکے کی تھی۔
مرنے والوں کی تلاش
دریائے ایورو کے علاقے میں گشت کرنے والی انتظامیہ کی ٹیمیں یا پھر شکاری اور مچھیرے ان لاشوں کو دریافت کرتے ہیں۔ جب بھی کوئی لاش ملتی ہے، سب سے پہلے پولیس آ کر تفتیش کرتی ہے اور تصاویر بناتی ہے۔ پھر اس لاش کو مردہ خانے لے جایا جاتا ہے جہاں طبی افسر پاؤلوس پاؤلیدیس اس سے ملنے والی باقیات اور ڈی این اے کی جانچ کرتے ہیں۔
موت کا سبب
پاؤلوس پاؤلیدیس کا کہنا ہے کہ مہاجرین بنیادی طور پر ڈوب کر ہلاک ہوتے ہیں۔ پاؤلیدیس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ستر فیصد ہلاکتوں کا سبب پانی میں رہنے کے سبب جسمانی درجہ حرارت کا معمول سے نیچے ہو جانا تھا۔ پاؤلیدیس کے مطابق حال ہی میں ٹرینوں اور بسوں کے نیچے کچلے جانے سے بھی اموات واقع ہوئی ہیں۔
ذاتی اشیا
پاؤلوس پاؤلیدیس مہاجرین کی لاشوں سے ملنے والی ذاتی نوعیت کی اشیا کو پلاسٹک کی تھیلیوں میں سنبھال کر رکھتے ہیں تاکہ لاش کی شناخت میں مدد مل سکے۔
مشکل مگر لازمی فرض منصبی
مردہ مہاجرین سے ملنے والی نجی استعمال کی چیزوں کو پیک کرنا ایک بہت تکلیف دہ کام ہے۔ پاؤلوس کہتے ہیں کہ دریا سے ملنے والی ذاتی اشیا زیادہ تر ایسی ہوتی ہیں جنہیں پانی خراب نہیں کر سکتا۔
گمشدہ انگوٹھیاں
مہاجرین کی لاشوں سے ملنے والی زیادہ تر اشیاء دھات کی ہوتی ہیں جیسے انگوٹھیاں۔ گلے کے ہار اور بریسلٹ وغیرہ۔ کپڑے اور دستاویزات مثلاﹰ پاسپورٹ وغیرہ پانی میں تلف ہو جاتے ہیں۔
موت اور مذہب
پاؤلوس کے بقول ایسی اشیا بھی دریائے ایورو سے ملتی ہیں جو مرنے والے کے مذہب کے حوالے سے آگاہی دیتی ہیں۔ ایسی چیزوں کو حفاظت سے رکھ لیا جاتا ہے اور رجوع کرنے کی صورت میں اُس کے خاندان کو لوٹا دیا جاتا ہے۔
ابدی جائے آرام
اگر کسی مرنے والے مہاجر کی شناخت ہو جائے تو اس کی لاش اس کے لواحقین کو لوٹا دی جاتی ہے۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو یونانی حکام ان لاشوں کی آخری رسوم اُن کے مذہب کے مطابق ادا کرانے کا انتظام کرتے ہیں۔