دبئی آتش زدگی: پاکستانیوں کی ہلاکت، وزیراعظم کا اظہار افسوس
17 اپریل 2023حکام نے اتوار کو بتایا کہ دبئی کے تاریخی علاقے دیرا کے المرار علاقے میں ایک کثیر منزلہ عمارت میں آگ لگ گئی۔ آگ عمارت کی چوتھی منزل پر لگی۔ اس عمارت میں بیشتر غیر ملکی مزدور رہائش پذیر تھے۔
گوکہ سول ڈیفنس کے حکام نے سولہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے لیکن ان کی قومیت کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ نہیں بتایا گیا ہے، تاہم مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چار بھارتی اور تین پاکستان شہری شامل ہیں۔ اس حادثے میں کیمرون، سوڈان اور ایک مغربی افریقی ملک کے شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
دبئی، ٹارچ ٹاور میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا
جس علاقے میں یہ حادثہ پیش آیا وہاں ہزاروں مزدور سستے مکانات میں رہتے ہیں۔ بعض اوقات ایک کمرے میں 15 لوگ رہتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر کا تعلق ایشیا اور افریقی ملکوں سے ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کیا کہا؟
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اس حادثے میں تین پاکستانیوں کی ہلاکت پر "انتہائی دکھ" کا اظہار کیا ہے۔
شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا، "اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے رشتہ داروں کے ساتھ میں اپنی دلی تعزیت پیش کرتا ہوں۔ میں نے متحدہ عرب امارات میں پاکستانی مشن کو ہدایت دی ہے کہ وہ متاثرہ کنبے کی ہر ممکن اعانت کریں۔"
دبئی میں بھارتی تاجر ناصر وتاناپلّی، جو بھارتی قونصل خانے کے ساتھ مل کر راحتی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں، نے بتایا دبئی کے حکام میتوں کو ان کے آبائی وطن بھیجنے کے لیے ضروری اقدامات کر رہے ہیں۔
دبئی: چھوٹا سا پاکستانی ریستوران ثقافتی زندگی کا اہم حصہ
سول ڈیفنس کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ عمارت میں سیکورٹی اور سیفٹی تقاضوں کی پاسداری نہ ہونے کی وجہ سے آگ لگی۔ متعلقہ حکام حادثے کے بارے میں تفصیلی رپورٹ فراہم کرنے کے لیے جامع تحقیقات کر رہے ہیں۔
حادثے کے بارے میں ہمیں کیا معلوم ہے؟
عینی شاہدین کے مطابق انہوں نے عمارت سے آگ کے شعلے بلند ہوتے دیکھے۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں اپارٹمنٹ کی کھڑکی سے سیاہ دھواں اور بھڑکتے شعلے دیکھے جاسکتے ہیں۔ متعدد فائر انجن اور ریسکیو ورکرز ریکارڈ وقت میں جائے وقوعہ پر پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔
عمارت میں واقع ایک دکان میں کام کرنے والے کاریگر کا کہنا تھا کہ "ہم نے ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی تاہم اس لمحے میں ہم یہ نہیں جان سکے کہ کیا ہو رہا ہے؟ بعدازاں ہم نے کھڑکی سے دھوئیں اور آگ کے بادل دیکھے۔"
کاریگر اور چند دیگر افراد نے لوگوں کو باہر نکالنے کے لیے عمارت میں گھسنے کی کوشش کی لیکن دھوئیں کی وجہ سے کچھ نہ کر سکے، انہوں نے بتایا کہ "ہر طرف دھواں تھا اور ہمیں کچھ نظر نہیں آرہا تھا لہذا ہم نے عمارت سے باہر نکلنے اور پولیس کا انتظار کرنے کا فیصلہ کیا۔"
کُشتی: دبئی میں پاکستانی محنت کشوں کی تفریح کا ذریعہ
دبئی متحدہ عرب امارات کی سات اماراتوں میں سے ایک ہے۔ اس کی آبادی تقریباً 33 لاکھ ہے جن میں سے لگ بھگ 90 فیصد غیر ملکی ہیں۔
ماضی میں بھی دبئی میں آگ لگنے کے واقعا ت ہوتے رہے ہیں۔ تاہم ان میں مالی نقصان زیادہ اور جانی نقصان کم ہوئے۔
ج ا/ ص ز(اے پی، اے ایف پی)