داعش کے 22 ہزار جنگجوؤں کے نام افشاء ہو گئے
10 مارچ 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ دستاویزات دراصل آئی ایس میں شمولیت اختیار کرنے کے فارم ہیں، جس میں درخواست گزار کو کم از کم 23 سوالوں کے جواب درج کرنا ہوتے ہیں۔ ان دستاویزات میں برطانیہ، امریکا اور کینیڈا کے علاوہ شمالی یورپ، مشرق وُسطیٰ اور شمالی افریقہ سے تعلق رکھنے والے 51 مختلف ممالک کے شہریوں کی تفصیلات موجود ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے ’ اسکائی نیوز‘ کو شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی اہم دستاویزات حاصل ہوئی ہیں۔ اسکائی نیوز کے مطابق اس میں آئی ایس کے بائیس ہزار شدت پسندوں کے نام، پتے اور ٹیلی فون نمبرز درج ہیں۔ اس نشریاتی ادارے کو یہ دستاویزات آئی ایس سے منحرف ہونے والے ایک رکن نے مہیا کی ہیں۔ اسکائی نیوز نے اس بارے میں حکام سے رابطہ کر لیا ہے۔
اگر یہ دستاویزات درست ثابت ہوتی ہیں تو ماہرین کا خیال ہے کہ ان کی مدد سے انٹیلیجنس ایجنسیاں اُن تمام لوگوں کا کھوج لگا سکتی ہیں جنہوں نے اس دہشت گرد گروپ میں شرکت کے لیے عراق یا شام کا سفر اختیار کیا۔
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے ترجمان نے اپنی روزانہ کی بریفنگ میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’اب اہم بات یہ ہے کہ حکام دیکھ سکتے ہیں کہ اس معلومات کو داعش کے خلاف لڑائی میں کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اور اگر ایسا ممکن ہوا تو ہم اس کا خیر مقدم کریں گے۔‘‘ خاتون ترجمان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں رپورٹ شائع ہونے سے قبل حکومت کو اس بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔
ایک ہفتہ قبل جرمن میڈیا میں اس سوالنامے کے بارے میں خبریں سامنے آئی تھیں کہ جو جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایسے افراد کو بھرنا ہوتا تھا جو آئی ایس میں شرکت کرنا چاہتے ہوں۔ اے ایف پی کے مطابق جرمن میں مشتبہ افراد کے بارے میں ملنے والی معلومات کو مستند قرار دیا جا رہا ہے۔ جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کے مطابق یہ معلومات آئی ایس کے ’ڈھانچے کو زیادہ بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیں گی‘۔
اسکائی نیوز کے مطابق اس گروپ کے ایک سابق رکن نے یہ دستاویزات ایک میموری اسٹک پر فراہم کی ہیں۔ یہ ڈیٹا دراصل اس گروپ کی داخلی پولیس کے سربراہ کے دفتر سے چوری کیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق رکن سازی کے لیے جو سوالنامہ لوگوں سے مکمل کرایا جاتا ہے اس میں خون کا گروپ، والدہ کا نام، سابقہ تجربہ اور شریعت کے بارے میں معلومات کا درجہ جیسے سوالات شامل ہیں۔