داعش کی طرف سے طیارے کی تباہی کا دعویٰ پراپیگنڈا ہے، السیسی
3 نومبر 2015روسی ایئر لائنز کیگالی ماویا کی طرف سے کہا گیا ہے کہ مصری علاقے سینائی میں گر کر تباہ ہونے والا اس کا مسافر برادر طیارہ ’بیرونی‘ وجوہات کی وجہ سے تباہ ہوا۔ اس ہوائی کمپنی کے ایک سینیئر ایگزیکٹیو کے مطابق کسی بھی تکنیکی خرابی کی صورت میں یہ طیارہ ہوا میں پاش پاش نہیں ہو سکتا تھا۔ ہفتہ 31 اکتوبر کو سینائی کے علاقے میں گر کر تباہ ہونے والے اس طیارے میں سوار تمام 224 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
تفتیش کار بلیک باکس کے تجزیے کے علاوہ طیارے کی تباہی کی تمام ممکنہ وجوہات پر تحقیقات کر رہے ہیں۔ امید کی جا رہی ہے کہ تباہ شدہ طیارے کے بلیک باکس کے تجزیے کے بعد یہ بات واضح ہو سکے گی کہ اس طیارے کی تباہی کی وجوہات کیا تھیں۔ مصری حکام کے مطابق بلیک باکس اور فلائٹ ریکارڈر کے تجزیے کا کام آج منگل کے روز شروع ہونے کا امکان ہے۔ طیارے کے حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے جاری تحقیقات کی نگرانی کرنے والا روسی حکومت کے کمیشن کی ملاقات بھی آج منگل تین نومبر کو ہو رہی ہے۔
عبدالفتاح السیسی کے مطابق انتہا پسند گروہ داعش کے مقامی شدت پسندوں کی طرف سے روسی مسافر بردار جہاز کی تباہی کا دعویٰ محض پراپیگنڈا ہے۔ السیسی کا بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا، جب امریکی انٹیلیجنس حکام کی طرف سے بھی کہا گیا ہے کہ اس بات کے امکانات کم ہی ہیں کہ روسی فضائی کمپنی کیگالی ماویا کے اس جہاز کی تباہی میں اسلامک اسٹیٹ ملوث ہو۔
السیسی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’جب یہ پراپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ یہ آئی ایس آئی ایس کی وجہ سے تباہ ہوا، تو یہ ایک طرح سے مصر کے استحکام، سکیورٹی اور مصر کے امیج کو نقصان پہچانا ہے۔‘‘ السیسی کا مزید کہنا تھا، ’’یقین کریں سینائی میں صورتحال۔۔۔ اور خاص طور پر اس محدود علاقے میں۔۔۔ مکمل طور پر قابو میں ہے۔‘‘
مصر میں اسلامک اسٹیٹ کی شاخ کی طرف سے شرم الشیخ سے سینٹ پیٹرز برگ جانے والی اس پرواز کو نشانہ بنانے کے دعوے کو زیادہ اہمیت نہیں گئی ہے۔ پیر دو نومبر کو امریکی نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر جنرل جیمز کلیپر نے کہا تھا کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کے ملوث ہونے کو خارج از امکان تو قرار نہیں دے سکتے مگر ان کے خیال میں اس کا امکان بہت کم ہے: ’’ہمارے پاس کسی دہشت گردی کے کوئی براہ راست شواہد نہیں ہیں۔‘‘
اس مسافر طیارے کی تباہی کی تحقیقات مصری سربراہی میں قائم ایک تحقیقاتی ٹیم کر رہی ہے جس میں روس، ایئربس کمپنی اور آئرلینڈ کے ماہرین شریک ہیں۔ ان ماہرین نے طیارے کے حادثے کے مقام سے شواہد اکھٹے کیے ہیں اور وہ تمام تر ممکنات کے حوالے سے تحقیق کر رہے ہیں۔