داعش کی طرف سے شناختی کارڈوں کا اجراء، صرف مردوں کو
17 اپریل 2015لبنانی دارالحکومت بیروت سے جمعہ 17 اپریل کی شام کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق شناختی کارڈ اور کئی دیگر انتظامی دستاویزات جاری کرنے کا یہ سلسلہ صرف مرد شہریوں کے لیے شروع کیا گیا ہے جبکہ صوبے کی آبادی میں خواتین کو اس حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
اے ایف پی نے لندن میں قائم شامی اپوزیشن تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ کارڈ صرف مردوں اور نوجوان لڑکوں کو جاری کیے جا رہے ہیں اور درخواست دہندہ کے لیے عمر کی کم از کم حد 13 برس رکھی گئی ہے۔ آبزرویٹری نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے شامی صوبے الرقہ میں صرف مقامی مردوں کو یہ نئے شناختی کارڈ محض اس شرط پر جاری کیے جا رہے ہیں کہ درخواست دہندگان کے پاس پہلے سے کوئی ایسی شناختی دستاویزات موجود نہ ہوں جو دولت اسلامیہ کے لیے قابل قبول ہوں۔
سیریئن آبزرویٹری نے اس حوالے سے ثبوت کے طور پر ایسے ایک نئے شناختی کارڈ کی فوٹو بھی شائع کی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ کارڈ پلاسٹک کی ایک حفاظتی تہہ کے ساتھ یا لیمینیٹڈ حالت میں جاری کیے جا رہے ہیں، جن پر اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ کا سیاہ اور سفید رنگوں والا جھنڈا بھی بنا ہوا ہے۔
آبزرویٹری کے مطابق داعش نے ان کارڈوں کا اجراء ابھی حال ہی میں شروع کیا ہے اور ایسی چند نئی شناختی دستاویزات کی کاپیاں الرقہ کی شہری آبادی میں موجود اس تنظیم کے ذرائع نے اسے مہیا کیں۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ان نئے تصویری شناختی کارڈوں پر کسی بھی شہری کے نام، اس کی ولدیت، تاریخ پیدائش اور مقام پیدائش کا اندراج تو ہے ہی، لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہوتا ہے کہ یہ کارڈ کہاں سے جاری کیا گیا۔ ’’فی الحال چونکہ یہ سلسلہ الرقہ میں شروع کیا گیا ہے، اس لیے ہمارے پاس موجود اس کارڈ کی کاپی میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کے جاری کنندہ ادارے کا نام ولایت الرقہ ہے۔‘‘
شام کے اس علاقے میں اسلامک اسٹیٹ کی مخالفت کرنے والی ایک مقامی تنظیم کے عربی زبان میں نام کا مطلب ہے، ’الرقہ کو خاموشی سے ذبح کیا جا رہا ہے‘۔ اس تنظیم کے ایک سرگرم کارکن محمد صالح نے الرقہ سے انٹرنیٹ پر اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ کارڈ جنگجوؤں اور عام شہریوں دونوں طرح کے درخواست دہندگان کو جاری کیے جا رہے ہیں۔‘‘
محمد صالح نے بتایا، ’’خواتین کو یہ نئے شناختی کارڈ اس لیے جاری نہیں کیے جا رہے کہ ان کی تصویروں کی اشاعت منع ہے۔ عام لوگ اپنے لیے یہ نئے کارڈ بنوانے کے خواہش مند نہیں ہیں۔ لیکن ان کے پاس اور کوئی راستہ بھی نہیں ہے۔‘‘
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ داعش کے جنگجوؤں نے الرقہ میں جگہ جگہ چوکیاں قائم کر دی ہیں، جہاں سے گزرنے والوں کو روک کر ان سے اپنی شناختی دستاویزات دکھانے کے مطالبے کیے جانے لگے ہیں۔ محمد صالح کے بقول الرقہ کی شہری آبادی کو خدشہ ہے کہ مستقبل قریب میں دولت اسلامیہ کی طرف سے ہر کسی کے پاس ایسے نئے شناختی کارڈوں کا ہونا لازمی قرار دے دیا جائے گا۔