داعش کا دیر الزور میں حملہ، 34 ہلاک
8 مئی 2015سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق جھڑپوں کا یہ سلسلہ بدھ کے روز مشرقی شہر دیر الزور اور اس کے قریب ملٹری ایئرپورٹ کے گرد ونواح میں شروع ہوا۔ آبزرویٹری کے مطابق اس دوران ہلاک ہونے والوں میں حکومتی فورسز کے 19 فوجی جبکہ اسلامک اسٹیٹ کے 15 شدت پسند شامل ہیں۔ جمعرات کے روز اسلامک اسٹیٹ نے ایئربیس کے قریب چیک پوائنٹ پر چار حکومتی فوجیوں کے سر بھی قلم کیے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سیریئن آبزرویٹری کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایئرپورٹ پر ’ایریئل ڈیفنس‘ کے سربراہ بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔ صوبہ دیر الزور میں حکومتی فورسز کے کنٹرول میں بہت کم علاقے رہ گئے ہیں جن میں یہ علاقہ بھی شامل ہے۔
آبزرویٹری کے سرابراہ رامی عبدالرحمان کے مطابق، ’’اسلامک اسٹیٹ کے ایک خودکش حملہ آور نے چیک پوائنٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے بعد اس تنظیم کے جنگجوؤں نے اس چیک پوائنٹ پر قبضہ کر لیا جس سے انہیں ملٹری ایئرپورٹ کے قریب جانے کا موقع ملا۔‘‘
رامی عبدالرحمان کے مطابق جھڑپوں کا سلسلہ آج جمعہ کی صبح کو بھی جاری ہے اور فریقین نے دیر الزور کے گرد ونواح میں ایک دوسرے کی پوزیشنوں پر گولہ باری کی۔ محمد الخلیف نامی ایک شخص نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسلامک اسٹیٹ نے شہر کے جنوب مشرق میں واقع چیک پوائنٹ کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اس شخص نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسلامک اسٹیٹ پہلے سے ہی دیر الزور کے زیادہ تر حصے پر قبضہ حاصل کر چکی ہے جبکہ صوبائی درالحکومت کے قریب نصف حصے پر بھی اس کا کنٹرول ہے۔
اے ایف پی کے مطابق اگر اسلامک اسٹیٹ کا یہ حملہ کامیاب ہو جاتا ہے تو دیر الزور وہ دوسرا صوبائی دارالحکومت ہو گا جو اس دہشت گرد گروپ کے قبضے میں چلا جائے گا۔ اس سے قبل شمالی صوبہ الرقہ کا دارالحکومت اس گروپ کے قبضے میں ہے جسے اس نے اپنی ’خلافت‘ کا دارالحکومت قرار دے رکھا ہے۔
جمعرات سات مئی کو شام کے شمالی شہر حلب میں کم از کم چھ سویلین ہلاک ہو گئے۔ کبھی شام کا کمرشل حب کہلانے والے اس شہر کا مغربی حصہ حکومتی فورسز جبکہ مشرقی حصہ باغیوں کے قبضے میں ہے۔ سیریئن آبزرویٹری کے مطابق باغیوں کی طرف سے حکومتی کنٹرول والے علاقے پر ایک راکٹ حملے کے نتیجے میں ایک خاتون اور تین بچے ہلاک ہوئے جبکہ ایک باپ اور اس کے بیٹے کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا۔