خیبر پختونخوا کےعدم تحفظ کےشکار ڈاکٹروں کا احتجاج
11 جون 2010یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب صوبہ پختونخوا کے کروڑوں عوام کی فلاح کیلئے پہلا بجٹ پیش کرنے کیلئے اسمبلی اجلاس طلب کرلیا گیاہے۔ جہاں ایک طرف بدامنی اوردہشت گردی کی وجہ سے سینکڑوں ڈاکٹر صوبہ چھوڑ کر بیرون ملک یا دیگر صوبوں میں چلے گئے وہاں ہزاروں ڈاکٹر بنیادی سہولیات اور تحفظ کیلئے سڑکوں پر ا حتجاج کرنے پرمجبور ہیں۔
ڈاکٹروں کی صوبائی تنظیم پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹراشفاق الرحمان کاکہناہے کہ’’ڈاکٹر کے چھ مطالبات ہیں پچھلے سال ہمارے لیے سروس سٹرکچر اورتحفظ کی فراہمی کیلئے کمیٹی بنائی گئی لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود اس پر عملدرآ مد نہ ہوسکا۔ حکومت غیر سنجیدہ ہے۔ ہم پھرمتنبہ کرتے ہیں کہ اگرہمارے مسائل حل نہ کیے گئے تو ہم احتجاج جاری رکھیں گے۔ ہم کہتے ہیں کہ سینئر اور جونیئر ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کیاجائے لوگ ڈاکٹروں کو اغوا کرتے ہیں اوربھاری معاوضہ لیتے ہیں پورے صوبے میں چھ ہزار ڈاکٹرز بے روزگار ہیں لیکن حکومت انہیں روزگار فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ ڈاکٹر فلک نازکواغوا ہوئے نوماہ ہوگئے لیکن انہیں بازیاب کرانے کیلئے کچھ نہیں کیاگیا اسی طرح اب تک بازیاب ہونیوالےڈاکٹروں نے تاوان دیکر رہائی حاصل کی ہے۔ دہشت گردی سے سب زیادہ ڈاکٹر متاثر ہوئے اور ہورہے ہیں لیکن حکومت نے عدلیہ اوردیگر لوگوں کی تنخواہ میں تو اضافہ کیا، مگر ڈاکٹروں کیلئے سروس سٹرکچر تک نہیں دیاگیا لہذا آج ڈاکٹرز مجبوراسڑکوں پر نکل آئے‘‘
صوبہ پختونخوا میں گزشتہ ایک دھائی سے بدامنی اوردہشت گردی کادور دورہ ہے جہاں سرمایہ کاراپنا سب کچھ لپیٹ کر صوبہ چھوڑ کر کہیں اور منتقل ہوچکے ہیں وہاں اب سرکاری ملازمین اورڈاکٹرز بھی صوبہ چھوڑ نے پرمجبور ہورہے ہیں۔ اب تک پختونخوا سے تین سو سے زیادہ ڈاکٹرز ملازمت چھوڑ کر بیرون ملک اوردیگر صوبوں میں منتقل ہوچکے ہیں صوبائی ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے مسائل حل نہ کیے گئے تو صوبہ بھر کے ہسپتالوں میں ہڑتال کی کال دی جائے گی، جس کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سینکڑوں ڈاکٹروں کے سڑکوں پر آنے کے باوجود کوئی حکومتی یاسیاسی شخصیت ان کے ساتھ ہمدردی کیلئے نہیں آئی۔
رپورٹ : فریداللہ خان، پشاور
ادارت : افسر اعوان