خواتین حمل کے دوران شراب کے قریب بھی نہ جائیں
25 ستمبر 2015ایک تازہ ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں دس حاملہ خواتین میں سے ایک باقاعدگی سے شراب نوشی کرتی ہیں۔ تحقیقی رپورٹ میں الکوحل استعمال کرنے والی حاملہ خواتین کی عمریں اٹھارہ سے چوالیس برس کے درمیان بتائی گئی ہیں۔ بیماریوں کی روک تھام اور تدارک کے قومی امریکی سینٹر کی اِس ریسرچ رپورٹ کی نگرانی شیرِل ٹین کر رہی تھیں۔
ریسرچ رپورٹ کے مطابق حاملہ خواتین میں ایک تہائی خواتین ایسی بھی ہیں جو زیادہ مقدار میں الکوحل یا شراب کا استعمال کرتی ہیں۔ شیرِل ٹین کے مطابق ایسی شراب نوشی کو ’’بِنژ ڈرنکِنگ‘‘ یا Binge Drinking قرار دیا جاتا ہے اور اِس میں پینے والی خاتون مدہوش ہونے کو پسند کرتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق مدہوشی کو پسند کرنے والی زیادہ خواتین غیر شادی شدہ ہیں۔ یہ اُن حاملہ خواتین سے بھی زیادہ شراب نوشی کی طرف مائل دیکھی گئی ہیں جو مدہوش ہونے کو پسند کرتی ہیں۔
شیرِل ٹین نے اپنی ریسرچ کے حوالے سے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ حمل کے دوران کسی بھی قسم کے الکوحل کے استعمال سے عورت کی بچہ دانی میں افزائش پاتے بچے کو منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ پیدائشی نقص کے علاوہ جسمانی معذوری کا باعث بھی ہوسکتا ہے۔ اِس ریسرچ میں محققین نے اِس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ حمل کے دوران ’’بِنژ ڈرنکنگ‘‘ کو پسند کرنے والی خواتین بچے کی پیدائش کے بعد الکوحل کی لت میں مبتلا ہو سکتی ہیں۔ اِس ریسرچ کی تیاری میں دو لاکھ سے زائد حاملہ اور غیر شادی شدہ خواتین سے انٹرویو یا گیا تھا۔
ریسرچ کے اعدادوشمار میں غیرشادی شدہ خواتین کی شراب پینے کی شرح شادی شدہ خواتین کے مقابلے میں پانچ مرتبہ زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ ریسرچر شیرِل ٹین نے واضح کیا ہے کہ شادی شدہ خواتین کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ حمل کے دوران کوئی بھی وقت اور کوئی بھی شراب یا الکوحل کسی صورت میں مفید نہیں ہے۔ انہوں نے تمام معالجین سے اپیل کی ہے کہ وہ حاملہ خواتین کو تاکید کریں کہ وہ بچے کی پیدائش تک الکوحل یاشراب پینے سے ہر ممکن طریقے سے گریز کریں۔