حنیف عباسی کی سزا پر سوشل میڈیا ری ایکشن
22 جولائی 2018قومی اسمبلی کے حلقہ 60 سے الیکشن لڑنے والے حنیف عباسی کو ہفتے کی رات گئے یہ سزا سنائی گئی، جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔ حنیف عباسی ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں جبکہ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس سزا کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔ تاہم فی الحال وہ اس عدالتی فیصلے کے نتیجے میں انتخابی دوڑ سے باہر ہو گئے ہیں اور مبصرین کے مطابق اب اس نشست پر شیخ رشید کی کامیابی کے راستے ہموار ہو گئے ہیں۔
معروف پاکستانی صحافی حامد میر کے بقول اس فیصلے نے ’انصاف کے بارہ بجا دیے ہیں‘۔
پاکستانی صحافی اویس توحید نے اس سزا اور اس کی ٹائمنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ انہیں سیاسی اعتبار سے حنیف عباسی سے کوئی ہمدردی نہیں ہے لیکن الیکشن سے قبل جس انداز میں انہیں سزا دی گئی ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا:
خاتون صحافی عاصمہ شیرازی کے مطابق، ’’کیا فیصلہ ہے۔ کیا ٹائمنگ ہے۔ کیا پیغام ہے۔‘
اسی طرح ایک اور صحافی مطیع اللہ جان نے بھی حنیف عباسی کو سنائی جانے والی اس سزا کی ٹائمنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی اگر شیخ رشید کو ہرا دیتے تو یہ شیخ رشید کی نہیں بلکہ ایک بیانیے کی ہار ہوتی۔
کئی شخصیات نے حنیف عباسی کو سنائی جانے والی اس سزا کو درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے ٹھیک فیصلہ سنایا ہے۔ ان میں مبشر لقمان بھی شامل ہیں، جنہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ منشیات کے اسمگلروں کو سخت سزا سنائی جانا چاہیے۔
پچیس جولائی کے عام انتخابات کی وجہ سے فوج اور سابقہ حکم ران جماعت کے درمیان تناؤ میں شدید اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مسلم لیگ نواز کا موقف ہے کہ ملکی فوج انتخابات پر اثرانداز ہونے کی کوشش میں ہے اور اس سلسلے میں ملک کے اداروں پر دباؤ ڈال کر سیاسی نوعیت کے اقدامات میں ملوث ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق پاکستانی فوج شریف خاندان کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے تمام تر اقدامات کی رہی ہے اور اس کی کوشش ہے کہ یہ جماعت کسی صورت پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو پائے۔