حماس کے حملے میں لاپتہ جرمن شہری شانی لُوک کی موت کی تصدیق
30 اکتوبر 2023جنوبی اسرائیل پر سات اکتوبر کو حماس کے دہشت گردانہ حملے کے دوران لاپتہ ہو جانے والوں میں شامل ایک جرمن، اسرائیلی شہری شانی لُوک کی والدہ کا کہنا ہے کہ انہیں اسرائیلی فوج سے اطلاع ملی ہے کہ ان کی بیٹی ہلاک ہو چکی ہیں۔
ریکارڈا لُوک نے جرمن نشریاتی ادارے آر ٹی ایل⁄ این ٹی وی کو بتایا، ''بدقسمتی سے ہمیں کل یہ خبر ملی کہ میری بیٹی اب زندہ نہیں ہے۔‘‘
شانی لُوک کی بہن آدی نے بھی اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں شانی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا، ''ہم انتہائی دکھ کے ساتھ اپنی بہن شانی نکول لُوک کی موت کا اعلان کرتے ہیں، جو کہ سات اکتوبر 2023 کو ریئم میں میوزک پارٹی کے دوران قتل عام کا نشانہ بنیں۔‘‘
اسرائیلی وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ شانی لُوک کی لاش ''مل گئی اور اس کی شناخت کر لی گئی ہے۔‘‘ جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے اس بارے میں ابھی تک باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی ۔
22 سالہ شانی لُوک سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں سپرنووا میوزک فیسٹیول پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کے دوران لاپتہ ہو گئی تھیں۔ اس کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک فوٹیج میں شانی لُوک کو عسکریت پسندوں کے زیر استعمال ایک پک اپ ٹرک میں اوندھے منہ لیٹے دیکھا گیا تھا۔ تاہم اس فوٹیج سے یہ واضح نہیں ہو سکا تھا کہ آیا وہ زندہ ہیں۔
ان کے اہل خانہ نے اس وقت کہا تھا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ وہ شدید زخمی ہیں اور یہ کہ وہ غزہ کی پٹی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ کی سرحد کے قریب اسرائیلی برادریوں پر اپنے حملے کے دوران کم از کم 1400 افراد کو ہلاک اور کم از کم 239 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق درجنوں دیگر افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ شانی لُوک کے پاس جرمن اور اسرائیلی شہریتیں تھیں۔ جرمن میڈیا کے مطابق وہ کبھی جرمنی میں نہیں رہی تھیں، لیکن وہ اپنے رشتہ داروں کے پاس رہنے کے لیے باقاعدگی سے جرمنی آتی تھیں۔ ان کی والدہ ریکارڈا، جن کی جڑیں جنوبی جرمنی میں ہیں، کیتھولک مذہب سے یہودیت اختیار کرنے کے بعد اسرائیل ہجرت کر گئی تھیں۔
ش ر⁄ ع ب، ع ا (ڈی پی اے، روئٹرز)