حماس: غزہ پٹی پر اسرائیل کے حملوں میں 205 افراد ہلاک
27 دسمبر 2008اسرائیلی فضائیہ نے اِس امر کی تصدیق کر دی ہے کہ اُس نے حماس کے مختلف سیکیورٹی مراکز کو چن چن کر نشانہ بنایا اور یہ کہ یہ کارروائی عسکریت پسند فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی شہریوں پر مسلسل راکٹ برسائے جانے کے جواب میں کی گئی۔ کل جمعے کے روز بھی جنوبی اسرائیل پر تیرہ راکٹ جا کر گرے، جن سے کئی جانی نقصان تو نہہیں ہوا البتہ ایک مکان تباہ ہو گیا، جس میں اُس وقت کوئی بھی موجود نہیں تھا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حملے محض ایک ابتدا ہیں اور اِس آپریشن کو جاری رکھنے یا اِس میں توسیع کرنے کا فیصلہ حالات کو دیکھتے ہوئے اور ضرورت پڑنے پر کیا جائے گا۔ اپنے ابتدائی ردعمل میں حماس نے اسرائیلی سرزمین پر مزید راکٹ حملے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حماس کی وَزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ اِن حملوں کے نتیجے میں غزہ پٹی میں واقع حماس کے تمام سیکیورٹی مراکز تباہ ہو گئے ہیں۔
غزہ سٹی کی حدود کے اندر اندر کم از کم 70 افراد مارے گئے، جن کی اکثریت پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اندر موجود تھی۔
ایک اسرائیلی فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ پٹی کے شہریوں کو اِن حملوں کے حوالے سے خبردار کر دیا گیا تھا اور یہ کہ جو بھی صورتِ حال پیدا ہوئی ہے، اُس کی ذمہ داری سراسرشہریوں کی آڑ میں چھپنے والی حماس تنظیم ہی پر عاید ہوتی ہے۔
ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی تصاویر میں شہر کی سڑکوں پر افراتفری نظر آ رہی ہے اورمختلف مقامات سے دھواں اٹھتا دکھائی دے رہا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے اِن حملوں کی مذمت کی ہے۔ راملہ میں صدر کے ترجمان نبیل ابو ردائنہ نے کہا: ’’فلسطینی صدر اِن اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ مداخلت کرتے ہوئے یہ حملے بند کروائے۔‘‘
اسرائیل اور بارہ عسکریت پسند فلسطینی گروپوں کے مابین چھ ماہ کی فائر بندی کی مدت اُنیس دسمبر کو ختم ہو گئی تھی اور حماس نے اِس معاہدے میں توسیع نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اب خود کو اِس معاہدے کا پابند نہیں سمجھتی۔ اِس کے بعد سے حماس کے عسکریت پسندوں نے سرحد کے قریب واقع جنوبی اسرائیلی قصبوں پر قاسم راکٹ پھینکنے کی کارروائیاں تیز تر کر دی تھیں۔ اسرائیل نے جواب میں بار بار تنبیہ کی تھی کہ اگر یہ حملے جاری رہے تو وہ غزہ کے خلاف فوجی کارروائی کر سکتا ہے۔