1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حزب اللہ نے اپنے ایک کمانڈر کی ہلاکت کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہرایا ہے

کشور مصطفیٰ4 دسمبر 2013

لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ نے ُبدھ کے روز کہا ہے کہ اُس کے ایک کمانڈر کو بیروت میں اُس کے گھر کے باہر قتل کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1ASnI
تصویر: picture-alliance/dpa

حزب اللہ کی طرف سے اس قتل کا ذمہ اسرائیل کو ٹھرایا گیا ہے تاہم اسرائیل نے فوری طور پر اس الزام کی تردید کر دی ہے ۔ لبنانی حزب اللہ گروپ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اُس کا کمانڈر حسان هولو اللقيس نیم شب کے قریب اپنے کام سے گھرلوٹ رہا تھا کہ اُسے قتل کر دیا گیا۔ تاہم اس بیان میں یہ نہیں کہا گیا کہ حسان هولو اللقيس کیسے ہلاک ہوا۔ اُدھر لبنان کے سکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ حسان هولو اللقيس بیروت سے قریب تین کلو میٹر کے فاصلے پر قائم علاقے حدث میں رہتا تھا۔ وہ اپنی گاڑی میں سوار تھا اور اپنی رہائشی عمارت کی پارکنگ میں پہنچا ہی تھا کہ حملہ آوروں نے اُس پر فائر کھول دیے۔ اُسے فوری طور سے قریبی ہسپتال پہنچایا گیا تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ بُدھ کو صبح سویرے ہی دم توڑ گیا۔ سکیورٹی حکام نے یہ بیانات نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دیے۔

بعد ازاں لبنانی سرکاری نیوز ایجنسی نے حسان هولو اللقيس کی ایک تصویر شائع کی جس میں خاکستری اور خاکی فوجی وردی میں ملبوس، قریب 45 سال کی عمر کے با ریش اور سیاہ بالوں والے شخص کو دیکھا جا سکتا ہے۔

Libanon Hisbollah Kämpfer
لبنانی حزب اللہ جنگجوتصویر: picture-alliance/AP Photo

لبنانی حزب اللہ گروپ کی طرف سے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل متعدد بارحسان هولو اللقيس کو مروانے کی کوششیں کرتا رہا ہے تاہم اُسے کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی۔ اس بیان میں مزید کہا گیا،" حسان هولو اللقيس کے قتل میں فطری طور پر الزام اسرائیل پر عائد ہوتا ہے، دُشمن کو یہ ذمہ داری قبول کر لینی چاہیے نیز اُسے بار بار ہدف بنا کر حزب اللہ کے چوٹی کے لیڈروں اور اہلکاروں پر کیے جانے والے حملوں کے نتائج اور رد عمل سے بھی خبر دار رہنا چاہیے" ۔

اُدھر اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان ییگال پالمر نےحسان هولو اللقيس کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے الزام کو سرے سے رد کرتے ہوئے کہا،" اسرائیل کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ حزب اللہ کی خود کار جوابی حرکت ہے، اسے ثبوت اور حقائق نہیں چاہیے ہوتے، یہ عسکریت پسند تنظیم ہر چیز کا الزام اسرائیل پر عائد کر دیتی ہے" ۔

حزب اللہ اسرائیل کے خلاف متعدد جنگیں لڑ چُکی ہے۔ 2006 ء میں ایک مہینے تک جاری رہنے والی ایسی ہی ایک جنگ کے دوران حسان هولو اللقيس کا ایک بیٹا مارا گیا تھا۔ اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر شبہ کیا جاتا ہے کہ گزشتہ دو عشروں سے بھی زیادہ عرصے سے وہ حزب اللہ کے کمانڈروں کے قتل میں ملوث رہی ہے۔

Hisbollah Hassan Nasrallah in Beirut 17.09.2012
حزب اللہ کے رہنما شیخ حسن نصراللہ نے گزشتہ ہفتے شام کا دورہ کیاتصویر: Joseph Eid/AFP/Getty Images

1992ء میں، اسرائیلی گن شپ ہیلی کاپٹرز نے حزب اللہ کے رہنما شیخ حسن نصراللہ کے پیشرو ، شیخ عباس موسوی کے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں اُن کی بیوی ، ایک پانچ سالہ بیٹا اور چار محافظ ہلاک ہو گئے تھے۔ آٹھ سال پہلے ، حزب اللہ رہنما شیخ راغب حرب کو جنوبی لبنان میں قتل کر دیا گیا تھا۔

حزب اللہ کو سب سے بڑی ضرب ایک 2005 ء میں اُس وقت لگی تھی جب دمشق میں ُاس کے چوٹی کے ایک کمانڈر عماد فائز مغنیۃ کی گاڑی پر ہونے والے بم حملے کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے تھے.
2006 ء کی جنگ کے بعد سے حزب اللہ کے رہنما شیخ حسن نصراللہ شاذ و نادر ہی عوام کے سامنے نمودار ہوتے ہیں تاہم انہوں نے گزشتہ ہفتے ایک غیر معمولی اقدام کے طور پر پڑوسی ملک شام کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ایران اور شام کے صدور سے ملاقاتیں کیں۔ حزب اللہ شام میں جاری حکومت مخالف جنگ میں بھی صدر بشار الاسد کی فورسز کا ساتھ دیتی رہی ہے۔ شامی باغیوں کی بپا کی ہوئی خانہ جنگی کی آگ کے شعلے سرحد پار ریاست لبنان تک کو اپنی لپیٹ میں لے چُکے ہیں۔