حزب اللہ، سلامتی کونسل کی قرارداد غیر منصفانہ ہے
12 اگست 2006اسرائیلی فوج نے سلامتی کونسل کی طرف سے فوری جنگ بندی پر مبنی قرارداد کی منظوری کے باوجود جنوبی لبنان پر وسیع حملے کا آغاز کر دیا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے سرحد سے 12 کلومیٹر کے فاصلے پر پہاڑی کی چوٹی پرواقع گاﺅں غندوریہ پر قبضہ کر لیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اس وقت لیتانی دریا کی طرف بڑھ رہی ہیں جس تک پہنچنے میں چار روز لگ سکتے ہیں۔ دریں اثنا گزشتہ رات اسرائیلی ٹینکوں کی طویل قطار سرحد پار کر کے جنوبی لبنان میں داخل ہو گئی ہیں اور آج 50 سے زائد ہیلی کاپٹروں کے ذریعے سینکڑوں اسرائیلی فوجیوں کو جنوبی لبنان میں اتارا گیا ہے۔
اسرائیلی کابینہ کل کسی وقت سلامتی کونسل کی قرارداد پر غور کرنا شروع کرے گی۔ واضح رہے سلامتی کونسل نے گزشتہ روز متفقہ طور پر ایک قرار داد منظور کی ہے جس میں اسرائیل اور حزب اللہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی دشمنی کو ختم کرتے ہوئے جنگ بند کردیں۔
قرارداد نمبر 1701 کے مطابق اسرائیل کی فوجوں کو جنوبی لبنان سے پیچھے ہٹنا ہو گا اور اس کی جگہ اقوام متحدہ کی امن فوج تعینات کی جائے گی۔لبنان کی حکومت نے اس قرارد داد پر محتاط ردعمل ظاہر کیا ہے
۔سلامتی کونسل میں موجود واحد عرب ملک قطر کے نمائندے کا کہنا ہے کہ یہ قرارد اد غیر متوازن ہے اور اس میں اسرائیل کی حمایت کی گئی ہے۔ سلامتی کونسل کی اس قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے دو اسرائیلی فوجیوں کے اغوا کے واقعے سمیت اس جنگ کا باعث بننے اسباب کی فوری طور پر تحقیقات کرائی جائیں۔
سلامتی کونسل نے اپنی قرارداد میں اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ معینہ علاقے اور لیتانی دریا تک سوائے لبنانی فوج اور بین الاقوامی امن فوج کے علاوہ کوئی دوسری فوجی نقل و حرکت نہیں ہونی چاہیے۔سلامتی کونسل نے اسرائیل سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ فوری طور پر جنوبی لبنان میں بارودی سرنگیں بچھائے جانے والے علاقے کا نقشہ اقوام متحدہ کے حوالے کرے۔
ادھر حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارد داد منصفانہ نہیں ہے اور اس میں حزب اللہ کو اس حملے کا ذمہ دار ٹہرایا گیا ہے لیکن پھر بھی اگر لبنانی حکومت اس قراردادکی تائید کرتی ہے تو وہ راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گی۔
دوسری طرف سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے باوجود ، اسرائیل کے شدید حملے کے باعث امدادی کاروائیاںبدستور معطل ہیں اور ایک لاکھ افراد کے پاس خوراک اور طبی سہولیات بالکل ختم ہونے والی ہیں۔
اقوام متحدہ کے خوراک کے پروگرام کے انچارج نے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنگ بندی پر مبنی قرار داد کا احترام کرتے ہوئے فوری طور پرباہمی دشمنی کو ختم کریں۔
ادھر اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے اس قرارداد کی منظوری سے جنگ بندی کا امکان پیدا ہونے کے بعد اب بے گھر ہونے والوں کی واپسی کے لئے کوششوں کا آغاز کر رہی ہے۔