جیل کی سیر: چین میں کرپشن روکنے کا انوکھا طریقہ
25 مئی 2015نیوز ایجنسی روئٹرز نے شنگھائی سے اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ یہ بات چین کے سرکاری اخبار چائنہ ڈیلی نے ملک کی نظم و ضبط سے متعلق کمیٹی کے حوالے سےبتائی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین کے مشرقی صوبے ہوبائی میں کمیونسٹ پارٹی کے ستّر رہنما، سینیئر افسر اور اُن کے شریکِ حیات شہر کی مقامی جیل کی ’سیر‘ پر گئے، جہاں اُن کی ملاقات سابقہ اہلکاروں سے کروائی گئی۔ اخبار کے مطابق ایک طرح کی تعلیمی و تربیتی تنبیہ کے طور پر ان تمام افراد نے اپنا پورا دِن اس جیل میں گزارا۔
واضح رہے کہ دو سال سے زیادہ عرصہ قبل برسرِاقتدار آنے والے صدر شی جِن پنگ نے بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کو اپنی اولین ترجیح بنا رکھا ہے۔ اس دوران متعدد سینیئر حکومتی اہلکاروں، فوجی افسروں اور کاروباری شخصیات کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ جیل کی سیر کے دوران سرکاری افسروں کو اُن کے اُن سابقہ ساتھیوں اور افسروں سے ملوایا جاتا ہے، جو رشوت خوری یا پھر اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں قید کاٹ رہے ہوتے ہیں۔ بیجنگ حکومت اس طرح کے دَوروں کو کرپشن کے خلاف سخت تنبیہ کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ چائنہ ڈیلی کے مطابق ’سیر‘ کے دوران جیل کی دیواروں پر ملزموں سے کی جانے والی تفتیش کی تصاویر بھی آویزاں ہوتی ہیں تاکہ دورے پر جانے والے افراد ان تصاویر کو دیکھ کر عبرت پکڑ سکیں۔
اس چینی روزنامے سے باتیں کرتے ہوئے جیل کی سیر کو جانے والے ایک حکومتی عہدیدار نے کہا:’’یہ بہت ہی متاثر کن منظر تھا، قید کی سزا بھگتنے والے سابقہ سرکاری افسروں کو اس حال میں دیکھنا کہ کیسے اُنہیں اپنے کیے پر سخت پچھتاوا ہے۔‘‘
چائنہ ڈیلی کے مطابق سینٹرل کمیشن آف ڈسپلنری انسپکشن نے کہا کہ اِن افراد کو جیلوں کی سیر کروانے کا مقصد اُنہیں خبردار کرنا ہے کہ وہ کوئی ایسا غلط کام نہ کریں، جس میں کسی بھی طرح سے بدعنوانی کا عنصر پایا جاتا ہو۔
رواں مہینے اس کمیشن کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چین کی مسلح افواج کے کچھ ارکان کرپشن یا بدعنوانی کے خلاف جنگ کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔ کچھ فوجی افسران کے مطابق بدعنوانی ملک کی رگوں میں اس حد تک سرایت کر چکی ہے کہ یہ چین کی جنگ کرنے کی صلاحیت کو کھوکھلا کر سکتی ہے۔