’جی سيون‘ ممالک کی جانب سے روس کے خلاف تازہ پابنديوں پر اتفاق
26 اپریل 2014ترقی يافتہ ممالک کے گروپ ’جی سيون‘ ممالک کی جانب سے ہفتے چھبيس اپريل کے روز جاری کردہ ايک مشترکہ بيان ميں کہا گيا ہے کہ روس کے خلاف پابندياں عائد کرنے کے معاملے ميں تيزی سے کام ليا جائے گا۔ امريکی انتظاميہ کے ايک سينئر اہلکار کے مطابق واشنگٹن کی طرف سے تازہ پابنديوں کا اعلان آئندہ پير تک کيا جا سکتا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ايک اہلکار کے بقول پابنديوں ميں روسی معيشت کے ليے اہم مانے جانے والے بينکاری اور توانائی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصيات اور کمپنيوں کو نشانہ بنايا جائے گا۔
امريکی قومی سلامتی کے نائب مشير بین رھودز کے بقول روس کے خلاف اِن تازہ پابنديوں سے کافی زيادہ اثر پڑے گا۔ وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ ’جی سيون‘ کے ليڈران کے ايک بيان کے مطابق ماسکو کے خلاف يہ پابندياں اِس ليے عائد کی جا رہی ہيں کيونکہ وہ معاہدے کے مطابق يوکرائنی بحران کو کم کرنے کے ليے اقدامات کرنے ميں ناکام رہا۔ ’جی سيون‘ گروپ ميں امريکا، برطانيہ، کينيڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان شامل ہيں۔
ادھر يوکرائن ميں تيزی سے بگڑتی ہوئی زمينی صورتحال کے سبب آئندہ پير کے روز يورپی يونين کے سفارت کاروں کا ايک ہنگامی اجلاس طلب کر ليا گيا ہے۔ برسلز ميں ہونے والے اس اجلاس ميں روس کے خلاف تازہ پابنديوں کا معاملہ زير غور آئے گا۔ اٹھائيس رکنی يورپی يونين اور امريکا کی جانب سے متعدد روسی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہيں۔
دريں اثناء روس کی جانب سے عنديہ ديا گيا ہے کہ مشرقی يوکرائن ميں يرغمال بنائے جانے والے مبصرین کی بازيابی کے ليے ہر ممکن کوششيں کی جائيں گی۔ ڈونيٹسک میں روس نواز علیحدگی پسندوں نے یورپی سکیورٹی اور کوآپریشن کی تنظیم (OSCE) کے سات مبصرین کو یرغمال بنا لیا ہے۔ مبصرین کے ہمراہ یوکرائنی فوج کے پانچ اہلکار اور اُن کی بس کا ڈرائیور بھی ہے۔ جو مبصرین یرغمال بنائے گئے ہیں، اُن میں سے تین کا تعلق جرمنی سے ہے جبکہ چار کا سویڈن، چیک جمہوریہ، پولینڈ اور ڈنمارک سے ہے۔ تاحال جرمن وزارت دفاع کی طرف سے اس واقعے کے حوالے سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ یورپی تنظیم نے گزشتہ ماہ اپنے مبصرین کو یوکرائن روانہ کیا تھا۔
ادھر امریکی وزارت دفاع نے الزام عائد کيا ہے کہ روسی جنگی طیاروں نے جمعرات اور جمعے کو کئی مرتبہ یوکرائنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ پینٹاگون کے ترجمان کرنل اسٹیون وارن کا کہنا ہے کہ وہ اِس کی تصدیق کرتے ہیں کہ روسی طیارے یوکرائنی فضائی حدود میں کئی مرتبہ داخل ہوئے ہیں۔ کرنل وارن نے اِن متنازعہ پروازوں کے بارے میں مزید تفصیل فراہم نہیں کی اور نہ ہی يہ بتایا کہ یوکرائن کے کِن حصوں میں روسی طیارے غیر قانونی طور پر داخل ہوئے۔ امریکی وزارت دفاع کے ترجمان نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ یوکرائنی سرحدوں پر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔