جوہری مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے، ایرانی وزیر خارجہ
10 اپریل 2014خبر رساں ادارے اے پی نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے مستقل پانچ رکن ممالک اور جرمنی کے ساتھ ہونے والے جوہری مذاکرات کے تازہ دور میں انتہائی اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ ان دو روزہ مذاکرات کے بعد بروز بدھ ویانا میں ظریف نے صحافیوں کو بتایا کہ اطراف کے مابین اختلافات دور ہوئے ہیں اور ڈیل کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں پچاس تا ساٹھ فیصد نکات پر اتفاق پیدا ہو چکا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین چھ ماہ کی ابتدائی ڈیل جولائی میں ختم ہو رہی ہے، اس لیے اطراف کی کوشش ہے کہ جلد از جلد طویل المدتی ڈیل کے ابتدائی مسودے پر اتفاق کر لیا جائے۔ مغربی ممالک کی طرف سے ان مذاکرات کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ابتدائی مذاکراتی عمل کے بعد اب فریقین حتمی سمجھوتے کی راہ میں حائل باقی ماندہ اختلافات کو دور کرنے کی پوزیشن میں آ چکے ہیں۔
مذاکرات کے اس تازہ دور کے بعد یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ ایشٹن نے مزید کہا کہ ایرانی وفد کے ساتھ گفتگو ’تفصیلی اور بامعنی رہی‘۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اختلافات کو دور کرنے کے لیے ابھی مزید انتہائی زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ان مذاکرات کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا ہے، جس کے جواب میں اس پرعائد پابندیوں میں نرمی کی جائے گی۔
ادھر امریکی صدر باراک اوباما کی انتطامیہ کی ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین سو فیصد اتفاق رائے کے بعد ہی حتمی ڈیل ممکن ہو سکے گی۔ انہوں نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے پی کو بتایا کہ ابھی اس ڈیل کو فائنل کرنے میں کچھ وقت لگے گا۔
دریں اثناء ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کے دن ہی کہا کہ ایران اپنا جوہری پروگرام ترک نہیں کرے گا۔ ملکی جوہری سائنسدانوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کو مزید کہنا تھا کہ ایران نے عالمی طاقتوں سے اپنے جوہری پروگرام پر اس لیے مذاکرات شروع کیے ہیں تاکہ واضح کیا جا سکے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری نہیں چاہتا۔
اسرائیل اور مغربی ممالک کو اندیشہ ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام سے ایٹمی ہتھیار تیار کرنا چاہتا ہے تاہم تہران حکومت ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے ہے۔