جنوبی سوڈان کے مہاجرین کی تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر گئی
16 ستمبر 2016افریقی ملک جنوبی سوڈان اب شام، افغانستان اور صومالیہ جیسے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جہاں سے دس لاکھ سے زیادہ افراد نے ہجرت کی ہے۔ جنوبی سوڈانی دارالحکومت جوبا میں رواں برس جولائی سے اقتدار کی مسلح کشمکش کے نتیجے میں زور پکڑنے والی کارروائیوں کے ایک مرتبہ پھر زور پکڑنے کے بعد سے قریب ایک لاکھ پچاسی ہزار افراد ملک سے ہجرت کر چکے ہیں۔ ا ن مہاجرین کے علاوہ 1.61 ملین افراد وہ ہیں جنہیں سن 2013 کے اواخر میں صدر سِلوا کیر اور سابق نائب صدر ریک مچار کے درمیان اقتدار پر کنٹرول کے پر تشدد تنازعے کے نتیجے میں اندرون ملک نقل مکانی کرنی پڑی تھی۔
اقوام متحدہ کے مہاجرین کے لیے ادارے کے ترجمان لیو ڈوبز کے مطابق انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے لیے ہزارہا ضرورت مند افراد کے لیے فوری تحفظ اور مالی امداد فراہم کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ ڈوبز کے مطابق ملک چھوڑنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں اور ان میں مسلح حملوں میں زندہ بچ جانے والی خواتین کو جنسی زیادتی کا بھی سامنا ہے۔ ڈوبز نے یہ بھی بتایا کہ اِن کے علاوہ وہ بچے شامل ہیں جو اپنے والدین سے الگ ہو گئے ہیں۔
اِس وقت یوگنڈا میں جنوبی سوڈان سے آئے تین لاکھ چوہتّر ہزار پناہ گزینوں موجود ہیں۔ ان میں سے ایک تہائی اس سال جولائی سے وہاں پہنچے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اندازے کے مطابق دو لاکھ بانوے ہزار تارکین وطن نے ایتھوپیا میں پناہ حاصل کی ہے جبکہ سوڈان اپنے سابقہ حصے اور نئے جنوبی ملک کے دو لاکھ سینتالیس ہزار مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔
تنازعے کے دونوں فریقوں نے رواں برس اپریل میں ایک اتحادی حکومت تشکیل دی تھی اور مچار کو ملک کے نائب صدر کے طور پر بحال کر دیا گیا تھا۔ تاہم جولائی میں لڑائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد مچار کو فوری طور پر سوڈان فرار ہونا پڑا۔ یاد رہے کہ سن دو ہزار تیرہ میں ان دونوں رہنماؤں کے درمیان شروع ہونے والی اقتدار کی جنگ ایک مسلح تنازعے میں تبدیل ہو گئی تھی۔ تب سے اس لڑائی میں ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔