جنسی حملوں کی روک تھام کا انچارج خود اسی جرم میں گرفتار
7 مئی 2013جنسی زیادتی کی روک تھام کے ذمہ دار افسر کی طرف سے بذات خود اسی نوعیت کے جرم کے الزام میں گرفتاری سے امریکی ایئرفورس کی ان کوششوں کو دھچکا پہنچا ہے جو وہ فورس میں جنسی زیادتی کے واقعات پر قابو پانے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان جارج لٹل کے مطابق امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے ’ان تکلیف دہ الزامات کے حوالے سے اپنی ناپسندیدگی اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس معاملے کے ساتھ انتہائی سرعت اور فیصلہ کن انداز سے نمٹا جائے گا۔‘‘
امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے قریب واقعے علاقے آرلنگٹن، ورجینیا کی پولیس رپورٹ کے مطابق ایئرفورس کے جنسی زیادتی کے روک تھام کے پروگرام کے سربراہ لیفٹیننٹ کرنل جیف کروسنسکی Jeff Krusinski نشے میں تھے جب وہ ’’پارکنگ لاٹ میں موجود متاثرہ خاتون تک پہنچے اور ان سے دست درازی کی۔‘‘ رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاتون نے دست درازی کے خلاف جدو جہد کرتے ہوئے پولیس کو اطلاع دے دی۔
پولیس کے مطابق 41 سالہ کروسنسکی پر جنسی دست درازی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جارج لٹل کے مطابق کروسنسکی کو تفتیش مکمل ہونے تک عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
امریکی ایئرفورس، ایک فائٹر پائلٹ کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں کورٹ مارشل کے بعد ایک سینیئر اہلکار کو برخاست کیے جانے کے بعد شدید تنقید کی زد میں ہے۔ اس کے علاوہ ایئرفورس کو ایک اسکینڈل کا بھی سامنا ہے جس کےمطابق ٹیکساس میں قائم لیک لینڈ ٹریننگ سینٹر میں ایک درجن سے زائد ٹریننگ انسٹرکٹرز پر جنسی حملوں سمیت غیر مناسب طرز عمل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
امریکی قانون سازوں کی طرف جنسی حملوں کے واقعات کے تناظر میں ایئر فورس اور وسیع معنوں میں فوج پر یہ کہتے ہوئے تنقید کی گئی ہے کہ پینٹاگون اس مسئلے پر قابو پانے میں ناکام رہا ہے۔
aba/at (AFP)