جنرل پیٹریاس افغانستان کب چھوڑیں گے:ہنوز غیر واضح
16 فروری 2011پیتٹا گون کے اس بیان سے پہلے ابھی چند روز قبل ہی ایک برطانوی اخبار میں چھپنے والی خبر سے یہ تاثر مل رہا تھا کہ جنرل پیٹریاس سال رواں کے اواخر تک اپنے عہدے سے دست بردار ہو جائیں گے۔
برطانوی اخبار The Times میں چھپنے والی اس رپورٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے امریکہ کے پریس سکریٹری Geoff Morrell نے کہا کہ جنرل پیٹریاس غالباً افغانستان میں انٹر نیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس (آئی سیف) کی کمانڈ چھوڑ دیں گے تاہم اس بارے میں کوئی حتمی پلان ابھی طے نہیں ہوا ہے۔ Geoff Morrell نے کہا، ’’لندن سے شائع ہونے والے اخباروں میں چھپنے والی سنسنی خیز خبروں کے باوجود میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس آئی سیف کی کمانڈ نہیں چھوڑ رہے اور نہ ہی ان کا افغانستان میں ہمیشہ کے لیے رہنے کا ارادہ ہے۔ یقیناً وہ کسی نہ کسی مرحلے پر افغانستان سے اپنی ذمہ داریاں ختم کر کے نکل آئیں گے۔ تاہم اُس وقت کا تعین ابھی نہیں ہوا ہے اور نہ ہی ایسا آنے والے دنوں میں جلد ہوگا۔‘‘
دریں اثناء امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے بھی رپورٹ شائع کی ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل پیٹریاس اور اور اُن کے ڈپٹی کمانڈر جنرل David Rodriguez دونوں کے سال رواں کے اواخر تک افغانستان سے نکل جانے کے امکانات پائے جاتے ہیں۔
جنرل پیٹریاس امریکی فوج کے مقبول ترین آفیسر مانے جاتے ہیں۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے موجودہ چیئرمین ایڈمرل مائیک مولن کے جانشین جنرل ڈیوڈ پٹریاس ہی بنیں گے۔ مائیک مولن کے امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئر مین کے عہدے کی میعاد اس سال ستمبر میں ختم ہو جائے گی۔
اگر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سال رواں کے خزاں کے موسم تک افغانستان میں بطور آئی سیف کمانڈر اپنی ذمہ داریاں مکمل کرکہ عہدہ برا ہوجاتے ہیں تو افغانستان سے فوجی انخلا کا جولائی کے ماہ سے شروع ہونے کا پلان مکمل ہوتا دکھائی دے گا۔ ان اہم اقدامات کے ساتھ ساتھ اسی دوران امریکہ کے چند دیگر سینئر افسران بھی ممکنہ طور پر اپنے اپنے عہدے سے رُخصت ہوں گے۔ ان میں امریکہ کے ڈیفنس سکریٹری رابرٹ گیٹس اورافغانستان میں متعین امریکی سفیر کارل آئیکن بری شامل ہیں۔
برطانوی اخبار The Times کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما افغانستان میں آئی سیف فورسز کے کمانڈر جنرل پیٹریاس کی تبدیلی کا منصوبہ بنا رہے ہیں انہیں یہ ذمہ داری آٹھ ماہ پہلے ہی سونپی گئی تھی۔ اُن کا یہ پلان دراصل افغانستان میں اعلیٰ امریکی فوجی افسران کی تعیناتی میں ایک وسیع ردو بدل کے منصوبے کا حصہ ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امتیاز احمد