جرمنی، ڈمنیشا کی بیماری میں حیرت انگیز اضافہ
6 اپریل 2013ڈمنشیا کے شکار افراد کی تعداد میں حیرت انگیز اضافے کے نتیجے میں جرمن طبی ماہرین میں ایک بے چینی پیدا ہو گئی ہے۔ محققین نے اندازہ لگایا ہے کہ 2050ء تک جرمنی میں اس مرض میں مبتلا افراد کی تعداد دوگنا ہو کر تین ملین ہو جائے گی۔
جمعے کے دن جاری کی جانے والی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق جرمنی میں ہر سال چالیس ہزار افراد ڈمنشیا کے عارضے میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ جرمن الزائمر سوسائٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت جرمنی میں ڈمنشیا کے شکار مریضوں کی مجموعی تعداد 1.4 ملین ہے۔
اسی سوسائٹی کے بقول ڈمنشیا کے ساتھ اگر یادداشت کے بتدریج خاتمے کا سبب بننے والی دیگر اقسام کی بیماریوں کو بھی ملا لیا جائے تو معلوم اعداد و شمار کے مطابق ہر برس تین لاکھ افراد ان کا شکار ہو رہے ہیں۔
یادداشت کو متاثر کرنے والی ان بیماریوں کے شکار افراد کی اموات کی شرح کے بارے میں حاصل کیے گئے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ ان مریضوں کے اس بیماری کے باعث مرنے کے امکانات زیادہ نہیں ہوتے ہیں، اس لیے خیال کیا جاتا ہے کہ مستقبل میں ایسے افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جائے گا، جو ڈمنیشا یا اس سے متعلق دیگر اقسام کی بیماری کو شکار ہیں۔
وجوہات نامعلوم
اس بیماری کے علاج کے حوالے سے کوئی اہم پیشرفت ابھی تک ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ اس مخصوص صورتحال کے تناظر میں ماہرین کہتے ہیں کہ جس طرح اس بیماری کے شکار ہونے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، ایسا کہنا غلط نہ ہو گا کہ 2050ء تک ان افراد کی تعداد تین ملین ہو جائے گی۔
براعظم یورپ میں 65 برس سے زائد عمر کے 6.3 ملین افراد الزائمر کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ یورپی الزائمر کارپوریشن کے ایک پراجیکٹ Alcove کے اعداد و شمار کے مطابق 2040ء تک یہ تعداد دس ملین تک پہنچ جائے گی۔
یہ بیماری زیادہ تر بزرگ افراد کو لاحق ہوتی ہے اور اس بیماری کے نتیجے میں دماغی قابلتیوں کو نقصان پہنچتا ہے یعنی سوچنے، بولنے اور وقوف جیسی صلاحتییں زائل ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس بیماری کی اصل وجہ ابھی تک نامعلوم ہے۔
(at/ab (AFP, dpa, KNA