جرمنی میں پاکستان سے لوٹنے والی بچی ہیضے سے ہلاک
25 ستمبر 2010جمعے کے روز صحت عامہ کے نگران جرمن حکام کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان سے واپس لوٹنے والے اس خاندان کے تین دیگر بچے بھی اسی بیماری کا شکار ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والی بچی کی عمر نو ماہ تھی جبکہ اس بچی کا خاندان پاکستانی نژاد ہے اور وہ فرینکفرٹ کے قریبی علاقے اوبر اُرزیل میں گزشتہ کئی برسوں سے مقیم ہے۔
ہیضہ الٹیوں اور جسم میں پانی کی کمی کا باعث بننے والی ایک ایسی بیماری ہے، جو عموماﹰ آلودہ یا غیر شفاف پانی کے استعمال سے لاحق ہوتی ہے، جو کبھی کبھی انتہائی خطرناک اور جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
انیسویں صدی میں جرمنی میں یہ متعدی بیماری پھیلی تھی، تاہم بعد میں اس کا جڑ سے خاتمہ کر دیا گیا تھا۔ سن 2002 سے اب تک جرمنی میں صرف 10 افراد اس بیماری کا شکار ہوئے ہیں، جو علاج کے بعد ایک مرتبہ پھر تندرستی کی طرف لوٹ گئے اور یہ تمام افراد سیاحت کے لئے دیگر ملکوں کے سفر کے بعد جرمنی لوٹنے والے شہری تھے۔
حکام کے مطابق گزشتہ چھ دہائیوں میں جرمنی کے مغربی حصے میں ہیضے کے باعث ہونے والی یہ پہلی ہلاکت ہے۔ یہ خاندان بدھ کے روز پاکستان سے جرمنی واپس لوٹا تھا۔ اس خاندان کے چار بچے ہیضے کا شکار تھے اور بدھ ہی کے روز انہیں فرینکفرٹ کے ایک ہسپتال میں پہنچا دیا گیا تھا۔ بعد ازاں ان بچوں میں ہیضے کی تشخیص ہو گئی تھی۔
ہسپتال انتظامیہ کے مطابق اس بیماری کا شکار ہونے والے دیگر تین بچوں میں دو لڑکے ہیں اور ایک لڑکی۔ اس وقت ان تینوں بچوں کی حالت قدرے بہتر ہے۔ حکام کے مطابق جرمنی واپس لوٹنے والے اس پاکستانی نژاد خاندان میں شامل والدین اس بیماری سے متاثر نہیں ہوئے ہیں۔
اس خاندان کے افراد نے حکام کو بتایا کہ انہوں نے پاکستان میں اپنے قیام کے دوران منرل واٹر کی بوتلوں کا استعمال کیا، جبکہ یہ افراد ان علاقوں میں بھی نہیں گئے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک