جرمنی میں مہاجرین مخالف پارٹی تقسیم کا شکار
3 مارچ 2017جرمنی میں پارلیمانی انتخابات سے سات ماہ قبل دائیں بازو کی عوامیت پسند جماعت آلٹرنیٹیو فار جرمنی کی مقبولیت میں گزشتہ دو ماہ کے دوران قریب ایک تہائی کمی دیکھی گئی ہے۔ جرمنی کے ہم سایہ ممالک میں بھی اس طرز کی جماعتیں حریف پارٹیوں سے مقابلے کی تگ و دو میں ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آلٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کی عوامی مقبولیت میں گزشتہ دو ماہ میں ایک تہائی کمی آئی ہے اور عوامی رائے عامہ کے مطابق اب اس جماعت کو محض دس فیصد جرمن عوام کی حمایت حاصل ہے۔ اس کی ایک وجہ اس کی حریف جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کا زبردست احیاء بھی ہے، جس کی مقبولیت میں حالیہ کچھ عرصے میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق اے ایف ڈی مہاجرین کی جرمن آمد کو بنیادی نکتے کے طور پر استعمال کر کے عوامی توجہ حاصل کرتی رہی ہے، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی کی وجہ سے یہ جماعت اپنا بنیادی نکتہ ہی کھوتی جا رہی ہے۔
ستمبر میں جرمنی میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں چانسلر میرکل کا واقعی کوئی سخت ترین حریف ہے، تو وہ سوشل ڈیموکریٹک جماعت کے امیدوار اور یورپی پارلیمان کے سابق اسپیکر مارٹن شُلز ہیں۔
عوامی جائزے کرانے والے ایک ادارے فورسا پولنگ انسٹیٹیوٹ کے مینیجنگ ڈائریکٹر مانفریڈ گؤلنر کے مطابق، ’’عوام اب مہاجرین سے متعلق زیادہ بات چیت نہیں کر رہی جب کہ اے ایف ڈی اسی موضوع پر کھیلتی رہی ہے۔‘‘
ایک ایسے موقع پر جب ہم سایہ ممالک فرانس اور ہالینڈ میں مہاجرین اور مسلم مخالف جماعتوں کی مقبولیت کا گراف 15 فیصد سے اوپر پہنچ چکا ہے، جرمنی میں تازہ عوامی جائزوں کے مطابق آلٹرنیٹیو فار جرمنی کی مقبولیت ساڑھے آٹھ فیصد سے گیارہ فیصد کے درمیان ہے۔ گزشتہ برس کے اختتام پر اس جماعت کو ساڑھے پندرہ فیصد جرمن عوام کی حمایت حاصل تھی۔ اسی تناظر میں اس جماعت کو داخلی تقسیم کے معاملات بھی لاحق ہیں۔
جرمنی میں سن 2015ء میں ایک ملین سے زائد مہاجرین کی آمد کو اس عوامیت پسند جماعت نے بھرپور طریقے سے استعمال کرتے ہوئے اپنی مقبولیت کو ماضی کے مقابلے میں کئی گنا بڑھایا تھا، تاہم رواں برس جرمنی پہنچنے والے سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کی تعداد دو تہائی کم ہو چکی ہے جب کہ حکومت ناکام درخواست گزاروں کو واپس ان کے آبائی ممالک بھیجنے کے عمل میں بھی تیزی لا چکی ہے۔
برلن کی فری یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات سے وابستہ کارسٹین کوشمائیڈر کے مطابق حکومت ایک طرح سے یہ بات واضح کرتی جا رہی ہے کہ مہاجرین کے حوالے سے صورت حال قابو میں ہے اور اے ایف ڈی کے لیے یہ معاملہ اب ایک مسئلہ بن چکا ہے۔
جرمنی میں رواں ماہ زارلینڈ کے علاقے میں صوبائی انتخابات ہونا ہیں اور عوامی جائزوں کے مطابق اس صوبے میں اس جماعت کی مقبولیت نو تا دس فیصد ہے۔