جرمنی میں دوبارہ داخلے پر پابندی سے صرف تین مہاجر متاثر
23 اکتوبر 2018جرمنی میں فنکے میڈیا گروپ نے رپورٹ کیا ہے کہ جون کے وسط سے دوبارہ داخلے کی پابندیاں متعارف ہونے کے بعد اب تک آسٹریا کے ساتھ سرحد پر پہلے سے مسترد شدہ صرف تین مہاجرین کو جرمنی میں داخلے کو روکا گیا ہے۔
اخبارات کے مطابق اس سے قبل جرمن وزارت داخلہ کا اندازہ تھا کہ ایسے مہاجرین کی دوبارہ جرمنی آمد کی شرح فی ماہ ایک سو تک رہے گی جن کی پناہ کی درخواستیں پہلے جرمنی مسترد کر چکا ہے۔
دراصل ایسے مہاجرین کی تعداد سترہ اکتوبر تک نواسی تھی جن میں سےمحض تین ہی کی درخواستیں ایک بار پہلے بھی مسترد کی جا چکی تھیں۔
اس پابندی سے صرف وہ مہاجرین متاثر ہوتے ہیں جو جرمنی کی آسٹریا سے ملحق سرحد سے جرمنی میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ باقی بارڈر کھلے ہوئے ہیں۔ اس کے معنی یہ ہوئے کہ مسترد شدہ درخواست کا حامل ایک پناہ گزین آسٹریا کے بجائے پولینڈ کے بارڈر سے جرمنی میں دوبارہ داخل ہو سکتا ہے اور ایسا کرنے کے لیے وہ پناہ کے نئے قوانین کا حوالہ دے سکتا ہے۔
جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے رواں سال موسم گرما میں مہاجرت کی پالیسی تبدیل کرنے کے لیے اپنا ماسٹر پلان پیش کیا تھا۔ زیہوفر نے اپنے منصوبے میں ایسے مہاجرین کو جرمنی میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے کہا تھا جن کی پناہ کی درخواستیں کسی اور یورپی ملک میں پہلے سے دائر ہوں انہیں جرمنی میں داخلے سے روکا جائے اس کے علاوہ اس منصوبے میں آسٹریا کی سرحد کے ساتھ ایک نیا نظام قائم کرنے کی بھی بات کی گئی تھی۔ نیا قانون ایسے مہاجرین پر لاگو ہوتا ہے جن کے عارضی قیام یا داخلے پر برلن حکومت ایک بار پہلے پابندی عائد کر چکی ہو۔
ص ح / ع ت / نیوز ایجنسی