1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس: جرمنی میں نئے ضوابط کا اعلان

22 مارچ 2020

جرمنی میں وفاقی اور صوبائی حکام نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے روک تھام کے سلسلے میں عوامی مقامات میں دو سے زائد افراد کے ملنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ لیکن ایک ہی گھر میں رہنے والے افراد کو اس پابندی سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔

https://p.dw.com/p/3ZssW
Deutschland Corona-Krise | Jugendliche draußen
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے برلن میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ صوبائی وزرائے اعلی کے ساتھ  ایک کانفرنس کال کے دوران ان اقدامات پر اتفاق کیا گیا۔ چانسلر میرکل نے آج اتوار بائیس مارچ سے عوامی مقامات پر دو سے زیادہ افراد کے ملنے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ  وائرس کے پھیلاؤ  کو روکنے کے سلسلے میں طے کیے گئے حفاظتی اقدامات ’قواعد ہیں ہدایات نہیں‘ ، لہٰذا شہریوں کے سماجی رابطوں کو  محدود کرنے کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے یقینی بنایا جائے گا۔ میرکل کے بقول عوامی مقامات، سپر مارکیٹ اور میڈیکل اسٹورز  میں خریداری اور چہل قدمی کے دوران لوگوں کو آپس میں کم از کم  ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ برقرار رکھنا ہوگا۔ میرکل نے خبردار کیا کہ جو افراد ان ہدایات پر عمل نہیں کریں گے ان پر جرمانہ عائد ہوگا۔ میرکل نے مزید واضح کیا کہ ایک ہی گھر میں رہنے والے افراد پر یہ پابندیاں عائد نہیں ہوں گی۔

Deutschland PK Coronavirus Angela Merkel Kontaktverbot
تصویر: Reuters/M. Kappeler


علاوہ ازیں میرکل نے عام شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ضروری کاموں کے لیے ہی گھروں سے باہر نکلیں، جیسے کہ اشیائے خوراک وغیرہ کی خریداری، ملازمت پر جانے، ادویات خریدنے یا پھر کسی ڈاکٹر یا ہسپتال جانے کے لیے۔ 

یہ بھی پڑھیے:باویریا میں مکمل لاک ڈاؤن، جرمنی بھر میں لاک ڈاؤن زیر غور
نئے احکامات کے مطابق ملک بھر میں تمام ریستوران بند کیے جائیں گے اور صرف کھانے کی ہوم ڈلیوری کی اجازت ہوگی۔  ان اقدامات کا اطلاق جرمنی کی سولہ ریاستوں میں ابتدائی طور پر آج سے آئندہ دو ہفتوں تک ہوگا لیکن اس کی مدت میں حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسٹر کی تعطیلات تک توسیع کی جا سکتی ہے۔

جرمن چانسلر نے اپنے خطاب میں خصوصی طور پر ان تمام شہریوں کا شکریہ اد ا کیا جو ان اقدامات پر گزشتہ ایک ہفتے سے باقاعدگی سے عمل کر رہے ہیں۔

Deutschland PK Coronavirus Angela Merkel Kontaktverbot
تصویر: Reuters/M. Kappeler

دوسری جانب جرمنی کی مشرقی ریاست سیکسنی میں پیر سے کرفیو نافذ کر دیا جائے گا۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب بارہ بجے کے بعد سے عوام کو صرف ضروری کاموں کے لیے ہی گھر سے باہر نکلنے کی اجازت ہوگی۔ سیکسنی کے وزیر داخلہ رولانڈ وومر نے صوبائی دارالحکومت ڈریسڈن میں بتایا کہ اشیائے خوراک کی دکانیں کھلی رہیں گی جبکہ ملازمت پیشہ افراد کو کام پر جانے کی اجازت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے:اشد ترین ضرورت اب کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ہے، چانسلر میرکل
اتوار کے دن دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد  تین لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس وبا کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد تیرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے  ملک جرمنی میں اس وبا کے ہاتھوں اب تک 55 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اتوار تک انیس ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں