جرمنی، مہاجرین کے لیے ٹرانزٹ زون قائم کرنے کا منصوبہ
12 اکتوبر 2015جرمنی کی وفاقی حکومت کے مہاجرین کے امور سے متعلق معاون خصوصی، پیٹر آلٹمائر نے پیر بارہ اکتوبر کے روز بتایا ہے کہ جرمنی میں بڑے پیمانے پر آنے والے مہاجرین کو سنبھالنے کے لیے سرحد پر ٹرانزٹ زونز قائم کیے جائیں گے۔ جرمنی کے پبلک براڈکاسٹر ’زیڈ ڈی ایف‘ سے کی گئی اپنی ایک گفتگو میں آلٹمائر نے کہا: ’’موجودہ صورتحال کی روشنی میں ٹرانزٹ زونز کا قیام خارج از امکان نہیں ہے۔‘‘
ٹرانزٹ زونز قائم کرنے کا حتمی فیصلہ آئندہ ہفتے آلٹمائر اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے درمیان ملاقات کے بعد کیا جائے گا۔ جرمنی میں پناہ کے متلاشی افراد کی مسلسل آمد اور اس حوالے سے برلن حکومت کی موجودہ پالیسی پر ملک میں سیاسی تناؤ پایا جاتا ہے۔ اسی تناظر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے گزشتہ ہفتے پیٹر آلٹمائر کو بطور ’پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی کا معاون‘ تعینات کیا تھا۔
آلٹمائر کا بیان قومی اور صوبائی وزارئے داخلہ کے درمیان ہونے والی پانچ گھنٹے کی طویل ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس ملاقات میں زیادہ تر صوبوں کے وزارئے داخلہ کا کہنا تھا کہ ان کے صوبوں کے پاس مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے وسائل ختم ہو چکے ہیں۔
وزارئے داخلہ کے مابین رات دیر تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں جرمن سرحدوں پر ٹرانزٹ زونز قائم کرنے کے امکانات پر بھی گفتگو کی گئی۔ مجوزہ ٹرانزٹ زونز میں ’محفوظ قرار دیے گئے ممالک‘ سے آنے والے مہاجرین کو رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ ایسے مہاجرین ، جو شناختی دستاویزات کے بغیر یا جعلی شناخت کے ساتھ جرمنی میں داخل ہو رہے ہیں، انہیں بھی ٹرانزٹ زونز میں رکھا جائے گا۔
جرمن حکومت کے اندازوں کے مطابق رواں برس آٹھ لاکھ پناہ گزینوں کی آمد متوقع ہے، تاہم صوبائی حکومتوں کو خدشہ ہے کہ تعداد دس لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔ صوبہ باویریا میں برسر اقتدار قدامت پسند جماعت، کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو)، ٹرانزٹ زونز بنانے کے لیے کوشاں ہے۔ مجوزہ منصوبے کو جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کی حمایت بھی حاصل ہے۔ سی ایس یو نے گزشتہ ہفتے مرکزی حکومت کی مہاجرین دوست پالیسی کے خلاف وفاقی آئینی عدالت میں مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی دی تھی۔
آلٹمائر کا مزید کہنا تھا کہ جرمن سرحدوں پر ٹرانزٹ زونز کے قیام سے حکومت کو یہ فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گی کہ کون سے ایسے پناہ گزین ہیں، جن کو حفاظت فراہم کرنے کی ضرورت ہے اور کون صرف اقتصادی وجوہات کی بنا پر پناہ حاصل کرنے کا خواہش مند ہے۔