جرمن کابینہ نے تیسری جنس کی شناخت منظور کر لی
16 اگست 2018جرمن کابینہ کی تیسری جنس کی شناخت کو سرکاری دستاویزات کا حصہ بنانے کے فیصلے کے بعد اس پر مکمل عملدرآمد رواں برس کے اختتام پر شروع ہو جائے گا۔ اس فیصلے کے تحت ہم جنس پرست اپنی شناخت بطور ’ڈائیور‘ کے کر سکیں گے۔ اس اصطلاح میں ایسے تمام متفرق لوگوں کو شامل کیا جا سکے گا۔
اب تک ایسی جنس کے لوگ اپنی شناخت سے محروم تھے۔ چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ کی جانب سے یہ فیصلہ ملکی آئینی عدالت کی ایک اہم فیصلے کے تحت لیا گیا ہے۔ اس عدالت نے تیسری جنس کی شناخت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ گزشتہ برس دیا تھا۔
ایک مدعی نے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ اُس میں جنس کی تحصیص کرنے والے کروموسوم کی موجودگی نہیں تو اس صورت میں وہ خود کو کیسے مرد یا عورت قرار دے سکتا ہے۔ کابینہ کے فیصلے کی اب پارلیمانی منظوری لی جائے گی۔
اس فیصلے پر مبنی ایک دستوری قرارداد جرمن پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں باقاعدہ پر منظوری کے لیے یکے بعد دیگرے پیش کی جائے گی۔ اس منظوری کے بعد پارلیمان کے منظور شدہ متن کو بطور ایک دستوری شق کے صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر کے پاس توثیق کے لیے بھیجا جائے گا۔
چانسلر انگیلا میرکل کی وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے کابینہ کے فیصلے کو تاریخی اور اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔ ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والی خاندانی امور کی وزیر فرانسسکا گِیفی کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسی بڑی کمیونٹی کو شناخت فراہم کرے گا، جو خود کو مرد یا خواتین کی جنسوں میں شمار نہیں کرتے۔
اسی طرح جرمنی کی وزیر انصاف کاتارینا بارلی نے بھی اس فیصلے کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شناخت کا فیصلہ پہلے ہی بہت زیادہ تاخیر کا شکار ہو چکا تھا اور پارلیمانی منظوری کے بعد ملک کے پرسنل اسٹیٹس قانون کو جدید تر کر دیا جائے گا۔ بارلی کا تعلق بھی ایس پی ڈی سے ہے۔
جرمن وزارت انصاف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پارلیمان میں دستوری قرارداد کو مزید بہتر کر کے پیش کیا جائے گا تاکہ ہم جنس پسندوں کے حوالے سے پائے جانے والے امتیازی ضوابط کی بھی نفی ہو سکے۔