جرمن چانسلر نے مسلم مہاجرین پر پابندی مسترد کر دی
28 اگست 2016چانسلر انگیلا میرکل نے اٹھائیس اگست بروز اتوار مقامی نیوز ٹیلی وژن ’ اے آر ڈی‘ سے گفتگو میں کہا ہے کہ وہ پرامید ہیں کہ یورپی یونین کی رکن ریاستیں مہاجرین کی آبادکاری کے معاملے پر کسی ڈیل کو طے کر لیں گی۔
یورپی یونین کی کئی ریاستیں یورپ پہنچے ہوئے لاکھوں مہاجرین کے تقسیم کے منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
دوسری جانب یہ کہا جا رہا ہے کہ یورپ پہنچے ہوئے تمام مہاجرین کو کسی ایک فارمولے کے تحت اٹھائیس رکن ممالک میں آباد کیا جائے۔ اس فارمولے کی مخالفت کرنے والے یورپی ملکوں کے گروپ کے سرخیل ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان ہیں۔
انگیلا میرکل نے اپنے ملک کے سرکاری ٹیلی وژن اے آر ڈی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر رکن ملک کو اِس معاملے میں اپنا حصہ ادا کرنا ضروری ہے۔
اِس گفتگو میں انہوں نے ایسا اشارہ بھی دیا کہ بعض یورپی ملکوں کو کم مہاجرین قبول کرنے کا اختیار دیا جا سکتا ہے اور وہ اسی صورت میں ہو گا کہ ایسے ملک مہاجرین کے معاملے میں زیادہ مالی تعاون کریں۔
اپنی اِس گفتگو میں جرمن چانسلر نے اپنا وہ سابقہ موقف ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ مذہب کی بنیاد پر مہاجرین کے راستے بند کرنا درست نہیں ہے۔
انہوں نے اِس پر زور دیا کہ مسلمان تارکین وطن کو پناہ دینے کے حوالے سے بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری رکھنا از حد ضروری ہے اور یہ سلسلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد سے ہٹ کر ہونا چاہیے۔
جرمن چانسلر کا یہ تازہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ٹھیک ایک سال قبل انہوں نے ہزار ہا تارکین وطن کو یورپی ملکوں سے جرمنی پہنچنے کی اجازت دی تھی۔
جرمن حکام کے مطابق گزشتہ برس ایک ملین سے زائد مہاجرین مختلف راستوں سے جرمنی پہنچنے میں کامیاب ہوئے تھے۔