1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن چانسلر میرکل کا شکر گزار ہوں، خودور کوفسکی

عاطف بلوچ22 دسمبر 2013

روسی ٹائیکون میخائل خودورکوفسکی نے اپنی رہائی کے لیے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی طرف سے کی جانے والی کوششوں پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس تمام عمل میں میڈیا نے بھی انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1AepK
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے برلن سے موصولہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ میخائل خودور کوفسکی نے آج بروز اتوار جرمن دارالحکومت میں منعقد کی گئی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ انگیلا میرکل کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ وہ آج آزاد ہیں۔ اپنی رہائی کے دو دن بعد پہلی مرتبہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خودور کوفسکی نے کہا، ’’انہی (چانسلر میرکل) کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ہے کہ میں آج آزاد ہوں۔‘‘ خودور کوفسکی کے بقول انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ میرکل ان کی رہائی کے لیے کوششیں کر رہی تھیں۔

Michail Chodorkowski Deutschland Empfang Hans-Dietrich Genscher 20.12.2013
سابق جرمن وزیر خارجہ ہانس ڈیٹرش گینشر نے خودور کوفسکی کے برلن پہنچنے پر ان کا استقبال کیا تھاتصویر: Reuters

انہوں نے اپنی رہائی کے لیے سابق جرمن وزیر خارجہ ہانس ڈیٹرش گینشر کی کوششوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا عوامی رائے بنانے میں اہم کردار کرتا ہے اور اس نے ان کی کیس کو بہت عمدہ طریقے سے زندہ رکھا، جس کے نتیجے میں لوگوں کو ان کے بارے میں پتہ چلتا رہا۔ بدعنوانی کے مقدمات کے تحت جیل کی سزا کاٹ رہے خودور کوفسکی کی سزا اگست 2014ء میں ختم ہونا تھی۔ تاہم جمعہ کے دن انہیں صدارتی معافی ملنے کے بعد ڈرامائی طور پر رہا کر دیا گیا۔

دس برس تک بدعنوانی کے جرم میں سزا کاٹنے والے خودور کوفسکی کو روسی صدر کی طرف سے معافی ملنے کے بعد جرمن دارالحکومت برلن منتقل کر دیا گیا تھا۔ کریملن کے سخت نقاد خودور کوفسکی نے اتوار کے دن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ رات کے دو بجے انہیں بتایا گیا کہ انہیں آزاد کیا جا رہا ہے اور انہیں اس وقت یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ برلن بھیجے جا رہیں ہیں۔ انہیں ایک برس کا جرمن ویزا ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مغربی رہنماؤں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ روس میں وہ آخری سیاسی قیدی نہیں تھے۔ انہوں نے عہد کیا کہ وہ روس میں سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کیا کہ سوچی میں 2014ء میں منعقد کیے جا رہے اولمپک مقابلوں کا بائیکاٹ نہیں کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اب نہ تو ملکی سیاست میں حصہ لیں گے اور نہ ہی صدر ولادیمیر پوٹن کی اپوزیشن کو مالی امداد فراہم کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کو رہا کر دیے جانے کے بعد روس کا سیاسی منظر نامہ نہیں بدلے گا۔

Russischer Präsident Wladimir Putin
خودور کوفسکی نے صدر پوٹن کو ایک ’پیچیدہ شخصیت‘بھی قرار دیاتصویر: picture-alliance/dpa

ایک سوال کے جواب میں خودور کوفسکی کا کہنا تھا کہ وہ مغربی رہنماؤں کو کوئی مشورہ نہیں دے سکتے کہ وہ صدر پوٹن کے ساتھ کس طرح ڈیل کریں۔ اسی دوران انہوں نے صدر پوٹن کو ایک ’پیچیدہ شخصیت‘بھی قرار دیا۔

ماضی میں روس کی امیر ترین شخصیت خودور کوفسکی کو 2003ء میں ٹیکس چوری اور غیر قانونی منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ناقدین کے بقول ان پر عائد کیے جانے والے الزامات سیاسی نوعیت کے تھے کیونکہ وہ روسی صدر کے ایک کڑے نقاد تھے۔