جرمن چانسلر غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچ گئیں
10 مئی 2013برلن میں چانلسر دفتر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ دورے پہلے سے طے شدہ تھا تاہم سکیورٹی بابت اس کے بارے میں پہلے سے ذرائع ابلاغ کو مطلع نہیں کیا گیا تھا۔ یہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا مجموعی طور پر پانچواں دورہء افغانستان ہے۔ اس سے پہلے وہ مارچ 2012ء میں افغانستان گئی تھیں۔
چانسلر میرکل ایسے وقت میں افغانستان کا دورہ کر رہی ہیں جب طالبان عسکریت پسندوں نے افغان اور غیر ملکی فوجیوں کے خلاف سالانہ بہاریہ حملوں کا اعلان کر رکھا ہے۔ اس ضمن میں گزشتہ ہفتہ غیر ملکی فوجیوں کے لیے خاصا خونریز رہا۔ رواں برس اب تک اتحادی افواج کے ہلاک ہونے والے ارکان کی تعداد بڑھ کر 49 ہو گئی ہے۔
رواں ہفتے ایک جرمن کمانڈو فوجی عسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوگیا تھا جبکہ دوسرا زخمی ہوا تھا۔ جرمن اسپیشل فورسز کے اہلکار شمالی افغانستان میں افغان فوجیوں کی تربیت کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ جرمن چانسلر نے اس ہلاکت کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ وہ جرمن فوجی اڈے میں مرنے والے فوجی کی یاد میں دعائیہ تقریب میں بھی حصہ لیں گی۔
افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے جنگی مشن اگلے برس کے اواخر میں ختم ہوجائیں گے تاہم مقامی دستوں کی تربیت اور ضرورت پڑنے پر تعاون فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔ افغانستان کے لیے نیٹو مشن میں امریکا اور برطانیہ کے بعد جرمنی فوج کی تعداد کے حوالے سے تیسرا بڑا ملک ہے۔ مشن کے آغاز پر اس قریب پانچ ہزار جرمن فوجی افغانستان میں متعین تھے مگر اب ان کی تعداد کم کرکے 4200 کے قریب رکھی گئی ہے۔
(sks/ ai (AFP