جرمن چانسلر اور روسی صدر کے درمیان ملاقات
31 مارچ 2009اِس میں کوئی شک نہیں کہ یورپ اور عالمی سطح پر جرمنی اور روس انتہائی اہم اقتصادی ملک ہیں۔ مگر سر دست دونوں ملکوں کی اقتصادیات کو معاشی بحران کی آندھی نے گھیرا ہوا ہے۔ جرمنی کی جمود کا شکار ہونے والی اقتصادیات میں تحریک کے لئے جرمن چانسلز اینگلا میرکل ہر ممکن کوشش میں ہیں۔
اُن کی آج روسی صدر ڈمیٹری میڈویڈیف سے ہونے والی ملاقات، مالیاتی بحران اور گروپ ٹونٹی کے سربراہ اجلاس کے تناظر میں خاصی اہم تصور کی جا رہی ہے۔ روسی صدر اور جرمن چانسلر میں آج کی ملاقات ان کی لندن روانگی سے ایک دِن قبل ہو گی۔ دونوں لیڈر دو اپریل کو گروپ ٹونٹی کے سربراہ اجلاس میں بھی شریک ہوں گے۔ اُن کی برلن میں ہونے والی ملاقات میں باہمی تعلقات کے علاوہ مالیاتی بحران کے اثرات سے نمٹنے پر بھی بات چیت ایجنڈے پر شامل ہے۔
اِس حوالے سے یہ اہم ہے کہ جرمن چانسلر اینگلا میرکل مسلسل مالیاتی بحران کے بعد مالی منڈیوں اور اداروں کے اندر شفافیت پیدا کرنے کے لئے سخت قوانین کو وقت کی ضرورت تصور کرتی ہیں۔ وہ اِس کی ایک بڑی وکیل بن کر ابھری ہیں اور اُن کے خیالات کو کئی ملکوں کی جانب سے پذیرائی بھی حاصل ہوئی ہے۔ امکاناً ملاقات کے بعد گروپ ٹونٹی کے اجلاس میں روسی صدر بھی جرمن چانسلر کے مؤقف کی حمایت کریں کہ قوانین سازی کرنے کے بعد ہی دوسرے معاملات پر توجہ دی جائے جن سے مالیاتی بحران کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
جرمن چانسلر اس سے پہلے، گزشتہ ہفتے کے دوران یہ کہہ چکی ہیں کہ وہ روسی صدر کی برلن آمد کے موقع پر اُن سے سکیورٹی معاملات پر بات کریں گی۔ اِس کے علاوہ وہ روسی صدر سے کہیں گی کہ روس نیٹو کے ساتھ مل کر مشترکہ چیلنجز پر کھل کر بات کرے تاکہ دونوں کے تعلقات میں بہتری کے آثار پیدا ہوں۔ جرمن چانسلر پارلیمنٹ میں یہ کہہ چکی ہیں کہ نیٹو کو روس کی صورت میں ایک بہتر پارٹنر کی ضرورت ہے۔
جرمن چانسلر اور روسی صدر آج منگل کو جرمن تاجروں سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات میں جرمن کار صنعت کے علاوہ توانائی اور فولاد کی صنعت کے اہم افراد کو مدعو کیا گیا ہے۔ اِس بات کے قوی امکان ہیں کہ جرمن روس کے اندر اپنی سٹیل کی کھپت میں دلچسپی رکھنے کے علاوہ روس کو گیس اور تیل کے شعبے میں اپنی پیداواری صلاحیتوں سے استفادہ کرنے کی پیشکش کر سکتا ہے۔