جرمن قاتل نرس زیادہ ہلاکتوں میں ملوث ہو سکتا ہے، پولیس
28 اگست 2017خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے جرمن پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ شبہ ہے کہ نیل ایچ دیگر چوراسی افراد کو ہلاک کرنے کا ذمہ دار ہے۔ اولڈنبرگ کی عدالت کے مطابق فروری سن 2015 میں اس نے دو مریضوں کو انجیکشن لگا کر موت کی نیند سلا دی تھی۔ تب اس پر قتل، اقدام قتل اور مریضوں کو جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کے الزامات ثابت ہو گئے تھے۔
چالیس سالہ نیل پر اگر یہ تازہ الزامات بھی ثابت ہو جاتے ہیں تو اس طرح وہ جرمنی کا سب سے بڑا سیریئل کلر بن جائے گا۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ ان افراد کی باقیات کے نمونے حاصل کیے جائیں، جن کا نیل نے علاج کیا تھا۔
شمالی جرمن شہر اولڈنبرگ کے پولیس سربراہ یوہان کیوہمے نے ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ عدالتی حکم پر ابتدائی چھان بین شروع کر دی گئی ہے۔
اٹھائیس اگست بروز پیر صحافیوں سے گفتگو میں یوہان کیوہمے نے مزید کہا کہ پولیس کو شبہ ہے کہ اس مجرم کے ہاتھوں موت کے منہ میں جانے والے افراد کی حقیقی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
تاہم نیل کے زیر علاج رہنے والے مریضوں کو مرنے کے بعد جلا دیا گیا تھا، اس لیے اس کیس کی چھان بین میں کچھ مشکلات حائل ہو سکتی ہیں۔
سن دو ہزار پندرہ میں جب سابق نرس نیل کے خلاف قتل کے مقدمے کی شروعات ہوئی تھی تو تب اس نے اعتراف کیا تھا کہ وہ زیادہ لوگوں کی ہلاکت میں ملوث رہا تھا۔
اسی اقبال جرم پر پولیس نے ایک خصوصی کمیشن تشکیل دیتے ہوئے اپنے تفتشی دائرہ کار کو وسیع کر دیا تھا۔ اب تک اس چھان بین کے تحت ہزاروں میڈیکل ریکارڈز کا تجزیہ کیا جا چکا ہے جبکہ سو سے زائد مردہ افراد کی باقیات کے نمونے لیے جا چکے ہیں۔