جرمن صدر اسرائیل کے دورے پر
30 مئی 2012آج بدھ کو یوآخم گاؤک نے تل ابیب کے عالمی شہرت یافتہ وائزمین انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کیا اور وہاں جمع دانشوروں، طالبعلموں اور محققین سے خطاب کیا۔ گاؤک نے سیاسی عوامل کی پیچیدگی اور سست رفتاری کا شکوہ کیا لیکن سائنسی اور تحقیقی علوم کی یہ کہتے ہوئے تعریف کی کہ یہ انسانیت کو آگے لے کر جا سکتے ہیں۔ تاہم اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اکیلے علوم دُنیا کو نہیں بچا سکتے۔ ذمے داری کے بغیر علم بے فائدہ ہے‘۔
اس موقع پر گاؤک نے تحقیق کے شعبے میں جرمن اسرائیلی اشتراکِ عمل کو بھی سراہا۔ اُنہوں نے کہا کہ ’جرمنی اور اسرائیل کے باہمی تعلقات کبھی بھی ایسے نہیں ہوں گے کہ اُن میں ماضی کوئی کردار ہی نہ ادا کرے‘۔ تاہم انہوں نے کہا کہ علوم کے شعبے میں جرمنوں اور اسرائیلیوں کے مابین ایک معمول کا اور سود مند تبادلہ عمل میں آ رہا ہے۔ وائزمین انسٹی ٹیوٹ میں دنیا کے تیس ملکوں کے کوئی دو ہزار کارکن کام کرتے ہیں اور اس کا شمار دنیا کے سائنسی تحقیق کے اہم ترین مراکز میں ہوتا ہے۔
ایک روز قبل جرمن اسرائیلی تعلقات پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے جرمن صدر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی سلامتی اور بقا کے حق کے لیے کوشاں رہنا جرمن سیاست کے لیے ایک طے شُدہ بات ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر خدشات کی مناسبت سے جرمن صدر نے گزشتہ روز کہا تھا کہ سردست یہ معاملہ مذاکراتی مرحلے میں ہے اور دیگر یورپی ملکوں کے ساتھ ساتھ جرمن حکومت نے بھی ان مذاکرات سے توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔ گاؤک کے مطابق جرمن رائے عامہ اس حوالے سے اسرائیل کی تشویش کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔ جرمن صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی قیادت کے بیانات کی روشنی میں دیکھا جائے تو اس کا ایٹمی پروگرام اسرائیل ہی نہیں بلکہ پورے خطے اور ہم یورپیوں کے لیے بھی ایک ٹھوس خطرہ ہے۔
جرمن صدر نے اپنے اسرائیلی دورے کے دوران میزبان ملک کے وزیر خارجہ ایویگڈور لیبرمان سے بھی ملاقات کی اور اس میں بھی علاقائی اور بین الاقوامی امور کے ساتھ ساتھ جرمن اسرائیل تعلقات پر بھی بات کی گئی۔ آج سہ پہر جرمن صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کی۔ کل جمعرات کے روز یوآخم گاؤک فلسطینی قیادت کے ساتھ ملاقات کے لیے راملہ پہنچیں گے۔
ah/aa(dpa)