جرمن شہر ہیمبرگ میں ایک سحر انگیز کنسرٹ ہال کا افتتاح
شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں بدھ گیارہ جنوری کو ’ایلب فلہارمنی‘ کے نام سے ایک شاندار کنسرٹ ہال کا افتتاح ہوا۔ افتتاحی کنسرٹ میں جرمن صدر یوآخم گاؤک اور چانسلر انگیلا میرکل سمیت متعدد اہم شخصیات بھی شریک ہوئیں۔
افتتاحی تقریب میں جرمنی کی چوٹی کی قیادت بھی شریک
افتتاحی کنسرٹ میں کلاسیکی دور کے نامور موسیقاروں بیتھوفن اور واگنر کے لکھے ہوئے شاہکار بھی پیش کیے گئے۔ اس یادگار کنسرٹ کو دیکھنے اور سننے کے لیے ’ایلب فلہارمنی‘ میں دو ہزار ایک سو مہمان موجود تھے، جو تین گھنٹے دورانیے کے اس کنسرٹ کے اختتام پر دیر تک اپنی نشستوں سے اُٹھ کر اور تالیاں بجا بجا کر داد دیتے رہے۔
’تضادات کا مجموعہ لیکن سحر انگیز‘
جرمن صدر یوآخم گاؤک نے اس عمارت کے ڈیزائن اور اِس کے شاندار ساؤنڈ سسٹم کی بے پناہ تعریف کی لیکن اس عمارت کے متنازعہ ہونے کا بھی ذکر کیا:’’ایلب فلہارمنی کو ایک خواب کے ساتھ ساتھ ایک ڈراؤنا خواب بھی کہا گیا، عالمی سطح کی ایک شاندار علامت کے ساتھ ساتھ ایک مذاق بھی کہا گیا اور اسے ’باعث شرمندگی‘ اور ایک ’معجزہ‘ بھی کہا گیا۔‘‘ تاہم گاؤک نے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہو گا۔
جولائی تک ہاؤس فُل
ہیمبرگ کے میئر اولاف شولس نے اس منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’ایلب فلہارمنی‘ میں منعقدہ کنسرٹس کے اس سال جولائی تک کے تمام ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں جبکہ ابھی سے پانچ لاکھ سے زیادہ افراد اس عمارت کو دیکھنے کے لیے آ چکے ہیں اور یہ حقائق ثابت کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ ہر اعتبار سے کامیابی سے ہمکنار ہو رہا ہے۔
’سڈنی اوپیرا ہاؤس‘ کی ٹکر کا جرمن کنسرٹ ہال
’ایلب فلہارمنی‘، جسے آسٹریلیا کے ’سڈنی اوپیرا ہاؤس‘ کی ٹکر کا کنسرٹ ہال کہا جا رہا ہے، جرمنی کے بڑے لیکن متنازعہ تعمیراتی منصوبوں میں سے ایک رہا۔ سوئٹزرلینڈ کی کمپنی ’ہیرسوگ اینڈ دی موئیروں‘ کے ڈیزائن کردہ اس کنسرٹ ہال کو اصولاً اسے چھ سال پہلے ہی مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔
’ایک قومی سنگ میل‘، انگیلا میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ’ایلب فلہارمنی‘ کے افتتاحی کنسرٹ کو یادگار اور ایک قومی سنگِ میل کا آغاز قرار دیا اور کہا:’’ایک روز آئے گا، جب ہم فخر سے یہ کہیں گے کہ ہماری زندگی میں ایک ایسی عمارت بنی تھی، جس کے بارے میں لوگ اب سے پچاس یا سو سال بعد بھی کہیں گے کہ دیکھو، یہ تھا، جو گیارہ جنوری 2017ء کو ہوا۔‘‘
لاگت ابتدائی تخمینے سے دس گنا زیادہ
دریائے ایلبے کے دائیں کنارے پر تعمیر کی گئی ایک سو دس میٹر بلند اس عمارت میں، جسے مختصراً ’ایلفی‘ بھی کہا جا رہا ہے، دو کنسرٹ ہال بنائے گئے ہیں۔ اس عمارت کی تعمیر پر 789 ملین یورو خرچ ہوئے ہیں۔ یہ لاگت ابتدائی تخمینے کے مقابلے میں دَس گنا زیادہ ہے۔
ہر نشست پر پہنچتی ایک جیسی آواز
’ایلفی‘ کی خاص بات اس کا مخصوص ساؤنڈ سسٹم ہے، جس کے ذریعے ہال میں بیٹھے ہر فرد کو ایک جیسی اچھی آواز سننےکو ملتی ہے۔ اس حوالے سے عالمی شہرت کے حامل جاپانی ڈیزائنر یاسُو ہیسا ٹویوٹا کی نگرانی میں دیواروں پر جپسم کے ایسے دَس ہزار پینل لگائے گئے ہیں، جو اسٹیج پر پیش کی جانے والی موسیقی کو ہال کی ایک ایک نشست تک پہنچانے کا کام سرانجام دیتے ہیں۔
بون میں تیار ہونے والا دو ملین یورو کا آرگن
اس کنسرٹ ہال کے لیے آرگن جرمن شہر بون کے مشہور آرگن ساز فلیپ کلائز نے تیار کیا ہے، جن کا خاندان اُنیس ویں صدی کے اواخر سے یہ ساز تیار کر رہا ہے۔ اس آرگن کی تیاری پر دو ملین یورو لاگت آئی ہے۔
ہیمبرگ: سیاحوں کے دس پسندیدہ ترین مقامات میں شامل
’ایلب فلہارمنی’ نے دیکھتے ہی دیکھتے بین الاقوامی سطح پر اس جرمن شہر کی اہمیت اور مقبولیت میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔ امریکی جریدے ’نیویارک ٹائمز‘ کے مطابق خاص طور پر ’ایلب فلہارمنی‘ کے افتتاح کے باعث ہیمبرگ اُن دَس چوٹی کے مقامات میں شامل ہو گیا ہے، جہاں سیاح 2017ء میں جانا پسند کریں گے۔
ٹکٹ سے محروم رہنے والوں کے لیے ’لائٹ شو‘
افتتاحی کنسرٹ میں کن موسیقاروں کی تخلیقات پیش کی جائیں گی، یہ بات آخر تک راز میں رکھی گئی تھی۔ افتتاحی کنسرٹ میں موسیقاروں نے موسیقی کی چار سو سالہ تاریخ کا احاطہ کیا اور متعدد موسیقاروں کے شاہکار پیش کیے۔ جن لوگوں کو اندر جا کر یہ کنسرٹ سننے اور دیکھنے کے لیے ٹکٹ نہ مل سکے، اُن کے لیے عمارت کے باہر ایک شاندار ’لائٹ شو‘ کا اہتمام کیا گیا تھا۔