جرمن سياست کے ليے اہم ہفتے کا آغاز
14 اکتوبر 2013جرمنی ميں پچھلے مہينے بائيس ستمبر کو ہونے والے انتخابات ميں کاميابی حاصل کرنے کے بعد انگيلا ميرکل ان دنوں اپنی نئی اتحادی جماعت کی تلاش ميں ہيں۔ اليکشن ميں ميرکل کی کرسچن ڈيموکريٹک پارٹی اور صوبے باويريا میں اُس کی ساتھی جماعت کرسچن سوشل يونين کل 631 ميں سے 311 نشستيں حاصل کرنے ميں کامياب رہیں۔ نئی حکومت کے سلسلے ميرکل نے گزشتہ ہفتے ملک کی سب سے بڑی اپوزيشن جماعت ايس پی ڈی اور سب سے چھوٹی جماعت گرينز کے نمائندگان کے ساتھ ملاقاتيں کی تھيں۔ انتخابات ميں ايس پی ڈی 193 جب کہ گرينز 63 سيٹيں جيتنے ميں کامياب رہی تھيں تاہم نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق پچھلے ہفتے ہونے والے مذاکرات کے پہلے دور ميں دونوں ہی جماعتوں نے سی ڈی يو کے ساتھ اتحاد کے ليے کچھ زيادہ دلچسپی ظاہر نہيں کی۔
انگيلا ميرکل پير چودہ اکتوبر کے روز دوپہر کے وقت ايس پی ڈی کے سياستدانوں کے ساتھ ملاقات کريں گی جب کہ منگل کو وہ گرينز کے نمائندگان کے ساتھ مليں گی۔
جرمنی ميں کئی سياسی حلقے ايس پی ڈی کو ہی ميرکل کی ممکنہ اتحادی جماعت کے طور پر ديکھ رہے ہيں ليکن ايس پی ڈی کے سياستدان سی ڈی يو کے ساتھ اتحاد پر اختلاف رائے کا شکار ہيں۔ ان دونوں جماعتوں کی اتحادی حکومت 2005ء سے 2009ء تک برسر اقتدار رہی تھی ليکن اس دوران ’جونيئر پارٹی‘ کی حيثيت سے کام کرنے کے سبب ايس پی ڈی کی مقبوليت ميں کمی واقع ہوئی تھی اور يہی وجہ ہے کہ اب دوبارہ سی ڈی يو کے ساتھ اتحاد کے معاملے پر جرمنی کی اس سب سے پرانی سياسی جماعت کے سياستدان مختلف آراء رکھتے ہيں۔
واضح رہے کہ ايس پی ڈی کے مطالبات ہيں کہ ملک ميں کم از کم اجرت کی حد مقرر کی جائے اور متوسط طبقے کے لوگوں پر ٹيکس کی شرح بڑھائی جائے۔ ميرکل کی جماعت کرسچن ڈيموکريٹک پارٹی يہ دونوں ہی مطالبات ماننے کے ليے تيار نہيں۔
ماحول پسند سياسی پارٹی گرينز اور صوبے باويريا میں سی ڈی يو کی ساتھی جماعت کرسچن سوشل يونين کے مابين اختلافات کے باوجود ميرکل نے گرينز کے ساتھ اتحاد کا دروازہ بھی کھول رکھا ہے کيوں کہ اگر ايس پی ڈی کے ساتھ بات نہيں بنی تو چانسلر ميرکل کو گرينز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
دريں اثناء يورپ کے ديگر ممالک خطے کی سب سے بڑی اور مستحکم معيشت پر نظريں لگائے بيٹھے ہيں اور ايسی ممکنہ صورتحال کہ جس ميں نئی کوليشن حکومت کے قيام ميں مہينے تک لگ سکتے ہيں ان کے ليے پريشان کن ہے کيوں کہ اس سے يورو زون کو درپيش مالی بحران سے نمٹنے اور بينکنگ يونين کے قيام کی کوششيں متاثر ہوں گی۔