جرمن انٹیلیجنس سربراہ ہانس گیورگ ماسن کو ہٹا دیا گیا
18 ستمبر 2018آج منگل 18 ستمبر کو حکومتی اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد میرکل اور ان کے اتحادیوں کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’جناب ماسن کو وزارت داخلہ میں اسٹیٹ سیکرٹری کے عہدے پر کام کریں گے۔‘‘
جرمن اتحادی حکومت میں شامل اعتدال پسند بائیں بازو کی جاعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور میرکل کی اپنی جماعت کے بعض ارکان کا مطالبہ تھا کہ ماسن کو کیمنٹس میں ہونے والے پر تشدد واقعات کے حوالے سے ان کے متنازعہ بیان پر انہیں اس عہدے سے ہٹایا جائے۔
اس کے علاوہ ماسن اس حوالے سے بھی تنقید کی زد میں تھے کہ ان کے مہاجرت اور مسلمان مخالف دائیں بازو کی جماعت آلٹر نیٹیو فار ڈوئچ لینڈ AfD کے ساتھ نا مناسب روابط تھے۔
جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ہانس گیورگ ماسن نے کہا تھا کہ ایسے شواہد نہیں ملے کہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے والی وہ ویڈیو درست ہے، جس میں کیمنٹس میں انتہائی دائیں بازو کے کٹر نظریات کے حامل افراد غیر ملکی نظر آنے والے افراد کا تعاقب کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہم غلط فہمی پھیلانے کی ایک سوچی سمجھی ترکیب ہو سکتی ہے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھی، جس کے بعد تحقیقات کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔
جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ہانس گیورگ ماسن کا یہ بیان جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت کے برخلاف ہے۔ میرکل نے اس ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے ’ہدف بنا کر ہراساں کرنے‘ کا عمل قرار دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ جرمنی میں اس طرح کی نفرت قابل قبول نہیں ہے۔
کیمنٹس میں 26 اگست کو ایک 35 سالہ جرمن شہری کی ہلاکت کے بعد اس مشرقی شہر میں شروع ہونے والے مظاہروں پر ملک بھر میں ایک نئی بحث شروع ہو گئی تھی۔ ان مظاہروں کے نتیجے میں مہاجرین مخالف جذبات ابھر کر سامنے آئے تھے۔
جرمن پولیس کے مطابق ایک جھگڑے کے نتیجے میں دو تارکین وطن افراد نے اس جرمن کو ہلاک کیا تھا۔ ان تارکین وطن کا تعلق مبینہ طور پر عراق اور شام سے بتایا گیا ہے۔
ا ب ا / ع ب (خبر رساں ادارے)