1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیسری مدت کے دوران چانسلر میرکل کوکیا مشکلات آ سکتی ہیں ؟

جینٹ اسٹائرفٹ / عدنان اسحاق17 دسمبر 2013

جرمنی میں آج انگیلا میرکل تیسری مدت کے لیے چانسلر منتخب ہو گئی ہیں میرکل کے لیے حکومت کرنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ بہت سے اہم معاملات طے کیے جانے ہیں۔ ساتھ ہی کابینہ میں انہیں مضبوط مد مقابل کا بھی سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Aayu
تصویر: picture-alliance/dpa

چانسلر انگیلا میرکل کواپنا تیسرا دور حکومت شروع کرنے کے لیے انتہائی موزوں صورتحال کا سامنا ہے۔ جرمن اقتصادیات مستحکم ہے اور اندازوں کے مطابق مستقبل میں بھی جرمن معیشت دیگر یورپی ملک سے بہتر ہی رہے گی۔ اسی طرح کرسچن ڈیموکریٹک یونین’ سی ڈی یو‘ ، کرسچن سوشل یونین ’سی ایس یو‘ اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی’ ایس پی ڈی‘ کی مخلوط حکومت کے پاس مختلف منصوبوں پر خرچ کرنے کے لیے خطیر رقم موجود ہے۔

اس صورتحال میں نئی حکومت کے لیے ایک سب سے بڑا مسئلہ توانائی کی منتقلی کا ہے۔ سوشل ڈیموکریٹک رہنما زیگمار گابریل نائب چانسلر منتخب ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اقتصادیات اور توانائی کے شعبے کے بھی وزیر ہیں۔ سیاسی مشیر مشائیل اشپرنگ کے بقول نائب چانسلر گابریل کے لیے یہ ایک موقع بھی ہے اور ایک خطرہ بھی۔ ’’ یقینی طور پر یہ ایک دیو ہیکل ذمہ داری ہے، جو زیگمار گابریل نے اپنے سر لی ہے‘‘۔ ان کے بقول اس تناظر میں بہت سے اہم معاملات ابھی تک جواب طلب ہیں۔

Bundestag Vereidigung Kanzlerwahl Berlin Sigmar Gabriel
تصویر: Reuters

برلن حکومت نے توانائی کی منتقلی کا منصوبہ جاپان میں فوکوشیما جوہری پلانٹ کے حادثے کے بعد بہت زور و شور سے شروع کیا تھا۔ چانسلر میرکل نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ 2020ء تک جرمنی کے تمام جوہری پلانٹ بند کر دیے جائیں گے اور توانائی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کی جائے گی۔

محنت اور سماجی امور کی وزیر کے طور پر سوشل ڈیموکریٹ آندریا ناہلیس کو کم سے کم اجرت کے فیصلے کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ اس کے علاوہ متعدد ایسے سماجی منصوبے ہیں، جن پرکام کیا جانا ہے۔ اس تناظر میں مشائیل اشپرنگ کہتے ہیں کہ چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی اصلاحات کے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں۔ ان کے بقول اگر اقتصادی صورتحال ایسی ہی رہی تو سب کچھ ٹھیک ٹھاک رہے گا لیکن اگر ملکی اقتصادیات کو ذرا بھی دھچکہ لگا تو ٹیکس کے ساتھ ساتھ دیگر محصولات میں بھی اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے یورو زون میں شامل ممالک یونان، اسپین اور پرتگال میں میرکل کی مخالفت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ان ممالک کو سخت بچتی اقدامات کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جبکہ برلن حکومت کے پاس مالی وسائل کی کمی نہیں ہے۔ ڈی ڈبلیو سے باتیں کرتے ہوئے ہوئے مشائیل اشپرنگ نے کہا، ’’یہ برلن حکومت کی جانب سے ایک منفی اشارہ ہے۔ کیونکہ یورپی ممالک میں بھی یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ جرمنی دیگر ملکوں کو بچت کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور خود دل کھول کر پیسے خرچ کر رہا ہے۔‘‘

سیاسی امور کے ماہر فولکر کرونے برگ کا خیال ہے کہ بے شک سی ڈی یومیں میرکل قیادت کے حوالے سے سب سے مضبوط امیدوار ہیں لیکن اس دوران انتہائی پر اعتماد نائب چانسلر زیگمار گابریل اور وزیر دفاع ارسلا فان ڈیئر لاین ان کے لیے سخت حریف ثابت ہو سکتے ہیں۔