تولوز میں یرغمالی رہا کرا لیے گئے، ملزم زیر حراست
21 جون 2012چند ماہ کے دوران ہی فرانس کے جنوبی شہر تولوز کو پرتشدد واقعات نے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ رواں برس مارچ میں سات افراد کے قتل کا واقعہ اور اب ایک بینک میں یرغمال بنانے کی کارروائی۔ تاہم یرغمال بنانے کا ’ڈرامہ‘ بغیر کسی جانی نقصان کے اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ فرانسیسی پولیس کے مطابق تولوز میں بدھ کی صبح ایک مسلح شخص نے بینک میں داخل ہو کر چار افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ یرغمال بنائے جانے والی دو خواتین کو پہلے ہی رہا کر لیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق’’یہ کارروائی سات گھنٹوں تک جاری رہی۔ مسلح شخص، جو خود کو دہشت گرد تنظیم القاعدہ کا رکن کہتا ہے بظاہر نفسیاتی مریض دکھائی دیتا ہے۔‘‘
پولیس نے ملزم کو اس وقت دو گولیاں مار کر زخمی کر دیا جب وہ ایک یرغمالی کو لے کر بینک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ زخمی حالت میں وہ بینک میں دوبارہ داخل ہو گیا، جہاں بعد میں پولیس نے اسے گرفتار کر لیا۔ ایک گولی اس کے بازو میں لگی جبکہ دوسری گولی نے اس کی ران کو زخمی کر دیا۔ ملزم اس وقت زیر علاج ہے اور ڈاکٹروں نے بتایا ہے کہ اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ مسلح شخص تولوز میں سی آئی سی بینک کی ایک شاخ میں داخل ہوا اور ہوائی فائرنگ کی۔ اس نے رقم طلب کرتے ہوئے مینیجر اور دیگر عملے کو یرغمال بنا لیا۔ ساتھ ہی اس نے مطالبہ کیا کہ وہ فرانسیسی پولیس کے خصوصی دستے RAID سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔ رواں سال مارچ میں تولوز شہر میں محمد مرہ نامی ایک دہشت گرد کو پولیس کے اسی خصوصی دستے نے ایک کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کیا تھا۔ محمد مرہ نے اسی شہرمیں تین الگ الگ واقعات میں سات افراد کو ہلاک کیا تھا۔
ملزم کو Setih Boumaza کے نام سے شناخت کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے بقول ملزم ماضی میں بھی غیر قانونی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ ایک معتبر ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ ذہنی مریض ہے اور اس نے اپنا علاج درمیان میں ہی چھوڑ دیا تھا۔ ملزم کی بہن نے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ اس کے بھائی کو بچپن میں ہی ایک پرورش گاہ میں بھیج دیا گیا تھا۔ ’’وہ بہت زیادہ مذہبی نہیں تھا ہم ڈسکو بھی جاتے تھے اور ہم نے شراب نوشی بھی کی ہے‘‘۔
پولیس حکام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’’ ہمیں ابھی تک یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ کیا یہ بینک ڈکیتی کی ایک ناکام واردات تھی یا یرغمال بنانے کی سوچی سمجھی کارروائی‘‘۔ دفتر استغاثہ کے ایک اہلکار مشل ویلٹ کا کہنا تھا ’’ مسلح شخص یہ واضح کرنا چاہتا تھا کہ معاملہ صرف رقم کا نہیں ہے اور اس کے اس عمل کی بنیاد مذہبی رجحانات تھے‘‘۔ یورپ بھر میں سب سے زیادہ مسلمان فرانس میں آباد ہیں۔
ai/sks(AFP)