ترکی سے تین مہاجرین کی لاشیں برآمد
4 دسمبر 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ترک حکام کے حوالے سے آج منگل چار دسمبر کو بتایا کہ تین مختلف واقعات میں ترکی کے تین مختلف دیہات میں سردی کی شدت کی وجہ سے تین مہاجرین ہلاک ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان کی اکڑی ہوئی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
ترکی کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ ہلاک ہونے والا ایک مہاجر افغان تھا۔ اس کی لاش یونان سے متصل ترک صوبے ادرنہ کے گاؤں سیریم سے ملی۔ دیگر دو مہاجرین کی لاشیں قریبی صوبے یوزگات کے دو دیہات سے ملیں۔ ان دونوں ہلاک شدگان افراد کی قومیت اور شناخت واضح نہیں کی گئی ہے۔
حکام نے کہا ہے کہ ایسا یقین ہے کہ یہ تینوں مہاجرین سردی کے سبب ہلاک ہوئے ہیں لیکن مزید حقائق جاننے کی خاطر ان کی لاشوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، جہاں ان کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔
ساتھ ہی ترک حکام نے ایک ایسے افغان مہاجر کو گرفتار کیا ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ اسے یونانی پولیس نے پکڑ کر واپس ادرنہ روانہ کیا۔ اس کا نام جمال الدین مالنگی بتایا گیا ہے۔ اس نے کہا کہ وہ ترکی سے یونان جانے میں کامیاب ہو گیا تھا تاہم اسے واپس روانہ کر دیا گیا۔
یہ راستہ دراصل ترکی میں موجود مہاجرین کے لیے یورپی یونین میں داخلے کے لیے ایک بڑی کشش کا باعث ہے۔ یونانی حکام کے مطابق رواں برس کے دوران ترکی سے کم از کم چودہ ہزار افراد نے غیر قانونی سرحد عبور کرنے کی کوشش کی۔ سن دو ہزار سترہ میں یہ تعداد ساڑھے پانچ ہزار نوٹ کی گئی تھی۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ کشتیوں کے ذریعے ترکی سے یونان پہنچے تھے۔
ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق ڈیل کی وجہ سے ترکی سے یونان جانے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم پھر بھی کئی ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں، جن میں مہاجرین غیر قانونی طور پر بحیرہ ایجئین عبور کر کے یونان جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس کوشش میں کشتیوں کو پیش آنے والے حادثات کی وجہ سے رواں برس اب تک درجنوں مہاجرین لقمہ اجل بھی بن چکے ہیں۔
ع ب / ا ع / خبر رساں ادارے