ترکی اور یورپی یونین کے درمیان رابطوں میں اضافہ
9 ستمبر 2016ترکی میں جمعے کو یورپی یونین اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اعلیٰ سطحی اہلکاروں نے ترک حکومت کی نمایاں شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور فوجی بغاوت کے بعد پیدا ہونے والے دوطرفہ تناؤ کو کم کرنے کے لیے کوششیں کیں۔ یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈیریکا موگرینی اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ پندرہ جولائی کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد ترکی کا دورہ کرنے والی اہم یورپی شخصیات ہیں۔ اسٹولٹن برگ نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے بھی ملاقات کی جبکہ موگرینی نے ترک وزیر خارجہ مؤلود چاوُش اولو کے ساتھ دو طرفہ تعلقات پر میٹنگ کی۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ ژینس اسٹولٹن برگ نے ترکی کی طرف سے انتہا پسند تنظیم داعش کے خلاف کارروائی کا خیر مقدم کیا ہے۔ وہ گزشتہ روز ترکی پہنچے تھے۔ انہوں نے جمعے کو اپنے دورہٴ ترکی کے دوران کہا کہ انقرہ حکومت کو ملک کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے۔ ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد اسٹولٹن برگ پہلی مرتبہ اس نیٹو رکن ملک کا دورہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں شام سے آنے والے حملہ آوروں نے ترکی میں کئی خونریز کارروائیاں کی ہیں۔ ترک دستوں نے گزشتہ ماہ ہی شام میں فعال ’دہشت گردوں‘ کے خلاف کارروائیاں شروع کی ہیں۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کے شعبے کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے کہا ہے کہ ترکی اور اٹھائیس رکنی بلاک متفق ہیں کہ شامی خانہ جنگی کا کوئی عسکری حل ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے ترک حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ انقرہ حکومت اور یورپی بلاک شام میں جنگ بندی کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ عالمی برادری شام میں قیام امن کے لیے فعال ہے۔ امریکا اور روس بھی کوششیں کر رہے ہیں۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کے شعبے کی سربراہ کے ساتھ ساتھ یونین میں توسیع کے کمشنر ژوہانیس ہان بھی انقرہ پہنچے ہوئے ہیں۔ ہان نے ترک حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اٹھائیس رکنی بلاک جلد ہی ترکی کی وزارت تعلیم کے ساتھ 300 ملین یورو کے ایک سمجھوتے کو حتمی شکل دے گا تاکہ مہاجرین کے بچوں کے لیے تعلیم کا سلسلہ شروع کیا جا سکے۔ یہ رقم پہلے سے ترکی کے ساتھ طے پانے والی اربوں ڈالر کی ڈیل کا حصہ ہے۔ تین بلین یورو کی ڈیل گزشتہ برس ستمبر میں طے پائی تھی۔ ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ ترکی اور اقوام متحدہ کے تعاون سے یونین ترکی میں مقیم دس لاکھ مہاجرین کے لیے 348 ملین ڈالر سے ڈیبٹ کارڈ کی ایک اسکیم شروع کرنے والی ہے۔