ترک حکومت بدلہ نہ لے، قانونی کارروائی کرے، جرمن چانسلر
16 جولائی 2016جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ترکی کی تازہ ترین صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ناکام بغاوت کے دوران گرفتار کیے جانے والوں اور دیگر ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔ برلن میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے میرکل نے کہا، ’’اس دوران اتنی بڑی تعداد میں شہریوں کا ہلاک ہونا ایک المیہ ہے۔ ترکی میں خونریزی کو فوری طور پر روکنا ہو گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ترک شہریوں کو آزاد انتخابات کے ذریعے ایک سیاسی رہنما چننے کا حق حاصل ہے اور یہ سیاسی تبدیلی صرف جمہوری اداروں اور جمہوریت پسند رہنماؤں کے ذریعے ہی ممکن ہے، ’’سڑکوں پر فوجی ٹینک اور اپنے ہی عوام پر فضائی حملے ناانصافی ہے۔‘‘
اس موقع پر قدامت پسند جرمن چانسلر نے انقرہ حکومت نے مطالبہ کیا کہ وہ گرفتار شدگان اور اس بغاوت کے حامیوں کے ساتھ بنیادی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کارروائی کرے۔ میرکل نے کہا کہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب رونما ہونے والے افسوسناک واقعے کے بعد ریاست کو ثابت کرنا ہوتا ہے کہ وہ خود بھی قانون کی حکمرانی کو تسلیم کرتی ہے۔ یورپی پارلمیان کے اسپیکر مارٹن شُلز نے بھی ترک حکومت کو قانون کا مکمل احترام کرنے کی تجویز دی ہے۔ ان کے بقول، ’’ انقرہ حکام کو بغاوت کی ناکامی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے‘‘۔
اس دوران دیگر عالمی رہنماؤں نے بھی ترکی میں بغاوت کی کوشش پر شدید تنقید اور ملک کی منتخب حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کی یقین دہانیاں کرائی ہیں۔ اس موقع پر امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اپنے ترک ہم منصب میولود چاوس اولو سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ واشنگٹن پر مکمل بھروسہ کر سکتے ہیں اور امریکا ترکی کی جمہوری طور پر منتخب حکومت اور جمہوری اداروں کی حمایت جاری رکھے گا۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور یورپی یونین کے دیگر رہنماؤں کی جانب سے ترک حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا ہے۔