تجارتی روابط میں کشیدگی، امریکی نائب وزیر خارجہ کا دورہء بھارت
4 مارچ 2014یہ امریکی خاتون اہلکار ایسے وقت پر بھارت کا دورہ کر رہی ہیں جب امریکا اور بھارت دونوں ہی اس ناخوشگوار واقعے کے اثرات سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں جو سفارتی بدمزگی کے علاوہ دونوں ملکوں کے مابین ایک باقاعدہ تنازعے کی وجہ بھی بن گیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے نئی دہلی سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ بھارت کا تین روزہ دورہ کرنے والی یہ امریکی اہلکار نیشا بسوال ہیں، جو امریکا کی جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کے لیے نائب وزیر خارجہ ہیں۔ وہ اب امریکی محکمہ خارجہ میں اس اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں مگر وہ پیدا بھارت میں ہوئی تھیں۔
نیشا بسوال گزشتہ برس دسمبر میں نیو یارک میں ایک بھارتی خاتون سفارتکار کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والے دوطرفہ تنازعے کے بعد سے اب تک نئی دہلی کا دورہ کرنے والی اعلی ٰ ترین امریکی اہلکار ہیں۔ بھارتی خاتون سفارتکار دیویانی کھوبراگاڑے کو گھر میں کام کرنے والے ایک ملازم کے حوالے سے ویزا فراڈ کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان کی برہنہ تلاشی بھی لی گئی تھی۔ اس سفارتکار کی گرفتاری اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے برتاؤ کے باعث واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان اتنا شدید کھچاؤ پیدا ہو گیا تھا جتنا اس سے پہلے کئی برسوں میں کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔
امریکا میں اپنی ایک سفارتکار کے ساتھ اس سلوک کے جواب میں بھارت نے اپنے ہاں جنوری کے مہینے میں کئی ایسے اقدامات کیے تھے جن کا مقصد امریکی سفارتخانے کے عملے اور امریکی مفادات کو نشانہ بنانا تھا۔
اس کشیدگی کی وجہ سے کئی بھارتی اور امریکی حکام کے ایک دوسرے کے ملکوں کے دورے بھی منسوخ کر دیے گئے تھے۔ لیکن اب ایک نیا تجارتی تنازعہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں نئی کشیدگی کا سبب بنا ہوا ہے۔ امریکا اور بھارت کے تجارتی تعلقات میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران کافی زیادہ بہتری ہوئی تھی تاہم اب ان میں کھچاؤ کی کیفیت نمایاں ہے۔
نیشا بسوال نے اپنے تین روزہ دورے پر بھارت پہنچنے سے قبل ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں نظر آنے والی پیش رفت کا مطلب یہ نہیں کہ ان دونوں ریاستوں کو اپنے دوطرفہ روابط میں ایسے چیلنجز کا سامنا نہیں ہے جن پر انہیں ابھی قابو پانا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ نئی دہلی اور واشنگٹن کو اپنے اختلاف رائے پر ایسی صحت مند اور تفصیلی عوامی بحث کے ذریعے قابو پانا ہو گا جو ان کی ’اقدار کے عین مطابق‘ ہو۔
امریکا اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم حالیہ برسوں میں اتنا زیادہ ہو چکا ہے کہ وہ قریب 100 بلین ڈالر سالانہ کی حد کو چھونے لگا ہے۔ نیشا بسوال کے بقول اب وقت آ گیا ہے کہ دونوں ملکوں کی باہمی تجارت میں زیادہ کھلے پن کے ماحول کو فروغ دیا جائے اور متنازعہ تجارتی امور کو حل کیا جائے۔