تبصرہ: بھارت کو اخلاقی رویے بدلنا ہوں گے
21 مئی 2021اس وبا کے دوران لوگوں کو ذہنی صحت، دانائی اور دولت نے لُوٹ لیا ہے۔ کسی کی زندگی بچانے کے لیے کوئی اصول اور ضابطہ باقی نہیں رہا۔ لوگ صرف ایمبیولینس حاصل کرنے کے لیے بھارتی کرنسی میں پچاس ہزار تک دینے پر مجبور ہیں، اپنے پیاروں کو ہسپتال میں داخل کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ایک لاکھ روپے یا اس سے زیادہ بھی دینے کے لیے خاندان راضی ہیں۔
بھارت: بلیک کے بعد اب وائٹ فنگس کا خطرہ
زندگی بچانے کی ضروریات، جیسا کہ میڈیکل آکسیجن اور متعدی امراض سے بچاؤ کی ادویات وغیرہ، کے حصول کے لیے بلیک مارکیٹ کی قیمت ادا کی جا رہی ہے۔
اخلاقی اقدار کے نظام کی ناکامی
پچھتر برسوں کی محنت سے تشکیل پانے والی جمہوریت میں ایسے دروازے کھولے گئے تا کہ ذات پات اور طبقات سے ہٹ کر لوگوں کو مراعات حاصل ہوں۔ لیکن ہوا کچھ یوں کہ اس کے تحت مراعات یافتہ طبقے کو مزید مراعات حاصل ہوئیں اور غریب لوگ مزید غریب ہوتے چلے گئے۔
بھارت: گاؤ موتر پر نکتہ چینی، صحافی اور کارکن کو جیل
گزشتہ سات دہائیوں میں بنیادی ضروریات جس میں ہیلتھ کیئر اہم ہے، یہ صرف نجی سیکٹر کے ہاتھ میں چلی گئی اور امراء اور مراعات یافتہ طبقے کے لیے وقف ہو کر رہ گئی۔ کورونا وبا میں جب ہیلتھ کیئر کے نجی سیکٹر پر دباؤ بڑھا تو مراعات یافتہ طبقے کو تو سب کچھ مل گیا لیکن ضرورت مند پریشانی کے جال میں الجھتے چلے گئے۔ اب اس ملک میں امراء سے عطیات دینے کی درخواستیں کی جا رہی ہیں کہ تا کہ ملک میں سطح غربت سے نیچے رہنے والی تیس فیصد عوام کی مدد کی جا سکے۔
دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جس کام میں حکومت شامل ہو جائے، وہ کبھی پورا نہیں ہوتا اور اس کی وجہ عدم قابلیت قرار دی جا سکتی ہے کیونکہ برسوں سے حکومتی افسران اور ملازمین کو سست روی سے کام کرنے کی عادت ہو گئی ہے۔
مثالی افراد کی جانب دیکھنا بند کرنا ہو گا
بھارتی حکومت کا خواب ہے کہ اس ملک کو پانچ ٹریلین کی اکانومی کا ملک بنایا جائے تو اس کے لیے پہلے قابل اعتماد انتظامی نظام کو فعال کرنا ہو گا۔ اصلاحات کے کھوکھلے بیانات کی جگہ عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس کو تسلیم کرنا ہو گا کہ بھارتی لوگوں کی زندگیاں دولت، بہتر ڈگریوں، مغربی ملکوں کی جانب مہاجرت اور مذہبی گوروؤں کے بیانات سے بہتر نہیں ہوں گی۔ بھارت میں عام انسان کی زندگی غیر اہم منصوبوں سے زیادہ قیمتی ہے۔
ملک کی ترقی کثیر الجہتی اصلاحات اور مشترکہ کوششوں سے تکمیل پاتی ہیں۔ اس کا پہلا مرحلہ وفاقی ڈھانچے سمیت ریاستوں کی حکومتوں میں مثبت اور تعمیری پیش رفت از حد اہم ہے۔
بھارت: ایک طرف کورونا کی مار دوسری طرف لوٹ کھسوٹ کا بازار
مرکز میں بی جے پی کی حکومت کو مذہبی نعرے بازی سے ہٹ کر انتظامی بہتری کے اقدامات کرنے ہوں گے۔ ویسے بھی مذہبی سیاست قوم کو تقسیم کرنے کا سبب بنتی ہے۔ اس ملک میں تقسیم کی سیاست برطانوی سامراجی نظام کا ورثہ ہے اور اس سے دوری اختیار کرنے میں بہتری ہے۔
انکیتا مکھوپدھائے (ع ح، ب ج)