بھارتی ٹی وی کو شادی میں کامیابی کی تلاش
2 ستمبر 2013شگن ٹیلی وژن کی انتظامیہ کو امید ہے کہ یہ آئیڈیا یقینی طور پر کامیاب ہو گا۔ نئی دہلی میں قائم ہونے والے اس چینل کی 24 گھنٹوں کی نشریات میں شادی بیاہ اور اس سے متعلقہ معاملات پر پروگرام شامل کیے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شگن ٹیلی وژن کا دفتر اور اسٹوڈیوز بھی اسی مرکزی خیال کی روشنی میں سجائے گئے ہیں۔ ٹیلی وژن کی لابی میں بھارت میں روایتی شادی کی منظر کشی کی گئی ہے، جس میں پگڑیاں باندھے مرد باراتی اور دولہے کو لے جانے والے سجے سجائے ہاتھی کی تصویر کشی کی گئی ہے۔
اس ٹیلی وژن پر نشر کیے جانے والے شوز میں نہ صرف دلہن کی تیاری کے لیے خصوصی شو شامل ہے بلکہ ایک شو میں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ہنی مون کے لیے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے کن کن مقامات پر جایا جا سکتا ہے۔ ساس بہو کے تعلقات کے علاوہ دلہن کی جیولری کے لیے خصوصی پروگرام ’گولڈ ان بیوٹی فُل‘ بھی شگن کی نشریات میں شامل ہے۔ شادی شدہ جوڑوں اور منگیتروں کے مسائل اور ان کے حل کی تجاویز کے علاوہ یہ چینل شادیوں کی تقریبات کی براہِ راست کارروائی نشر کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔ اس مقصد کے لیے یہ ٹیلی وژن 11 ہزار امریکی ڈالرز تا 19 ہزار امریکی ڈالرز وصول کرے گا۔ اب یہ لوگوں پر منحصر ہے کہ وہ کتنے دنوں کی تقریبات شگن ٹیلی وژن پر نشر کرانا چاہتے ہیں۔ شگُن ٹیلی وژن کے مطابق ان کا مقصد متوسط طبقے کے بھارتیوں کو یہ موقع دینا ہے کہ وہ لوگوں کی توجہ حاصل کر سکیں۔
میڈیا انڈسٹری کے تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بھارت کا پہلا ایسا چینل ہے، جو شادی سے متعلق 24 گھنٹے انٹرٹینمنٹ فراہم کر رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ بھارت میں شادی بیاہ سے متعلق بڑی انڈسٹری میں سے اچھا خاصا ریونیو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔ بھارت میں آج کل اس انڈسٹری کا مالیاتی حجم 38 ارب ڈالر سالانہ ہے جبکہ اس میں سالانہ 25 سے 30 فیصد کی شرح سے اضافہ ہو رہا ہے۔
بھارت میں شادی بیاہ کا موسم اکتوبر میں شروع ہوتا ہے اور موسم بہار کے آخر تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران کتنی زیادہ شادیاں ہوتی ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بڑے شہروں میں شادی ہالوں کے ارد گرد کے علاقوں میں اکثر ٹریفک جام رہتا ہے۔ بھارتی اخبارات کے مطابق صرف نئی دہلی میں خاص طور پر ایسے دنوں میں، جنہیں خوش قسمتی کے حامل قرار دیا جاتا ہے، ایک دن میں 60 ہزار تک بھی شادیاں ہو چکی ہیں۔
تاہم بعض تجزیہ کاروں کے مطابق شگن کا بزنس ماڈل شاید زیادہ کامیاب ثابت نہ ہو سکے۔ ان کے خیال میں اس کی وجہ وہاں ٹیلی وژن چینلز کی تعداد میں تیزی سے ہوتا ہوا اضافہ اور ناظرین کی پسند نا پسند کے حوالے سے مختلف عادات وغیرہ شامل ہیں۔ انڈیا ٹیلی وژن ڈاٹ کام نامی ایک جریدے کے ایڈیٹر ان چیف انیل ونواری کے بقول اس وقت بھارت میں 700 چینل ہیں اور لوگ عام طور پر ایسے لوگوں کو دیکھنا پسند نہیں کرتے، جو غیر معروف ہوں۔